چینی چور،آٹا چور،سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے

چینی چور،آٹا چور،سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 /اظہر تھراج:آٹا ، چینی بحران پر ایف آئی اے نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ شائع کردی ہے، جس کے مطابق    چینی بحران میں سیاسی خاندانوں نے خوب مال بنایا ، جہانگیر ترین اور خسروبختیار کے بھائی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا۔تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ رپورٹ بھی اسی شخص نے جاری کی جس نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کیخلاف پانامہ لیکس،آف شور کمپنیوں کے حوالے  تحقیقات کی تھیں۔
 

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی  کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پنجاب حکومت نے کس کے دباؤ میں آکر شوگر ملز کو سبسڈی دی اور اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایکسپورٹ کی اجازت کیوں دی؟اس حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کہتے ہیں کہ یقین ہے کوئی بھی صورت حال ہوعمران خان انصاف کریں گے، جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ 3 ارب روپے میں سے ڈھائی ارب کی سبسڈی ن لیگ کے دور میں دی گئی۔ وفاقی وزیر خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ انہوں نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے چینی سے متعلق فیصلوں کے اجلاس میں شرکت سے ہمیشہ گریز کیا ہے۔

ایک جانب اس سکینڈل میں ملوث افراد اپنی صفائیاں پیش کررہے ہیں تو دوسری جانب سوشل میڈیا پر ان کا پوسٹ مارٹم جاری ہے ، وزیر اعظم عمران خان کے حامیوں اور مخالفین میں زبردست مقابلہ جاری ہے،دونوں طرف سے ہزاروں ٹوئٹس کی گئی ہیں، چینی چور،آٹا چور کا ٹرینڈ کل سے ٹاپ پر ہے۔

حامد وسیم نامی صارف نے  ٹھگز پاکستان کا ٹائٹل دیا 

ایک صارف نے لکھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے جو وعدہ کیا تھا اسے نبھا دیا ۔ایک اور صارف لکھتے ہیں کہ عمران خان آپ کا شکریہ آپ نے ٹھگوں کو بے نقاب کردیا۔

یاد رہے جنوری اور فروری میں ملک بھر میں گندم کے بحران کے باعث آٹے کی قیمت 70 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بحران پر قابو پانے کے لیے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ درآمد شدہ گندم آتے آتے مقامی سطح پر گندم کی فصل تیار ہوجائے گی اور پھر گندم کی زیادتی کی وجہ سے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer