(سٹی42) مسلم لیگ ق کے رہنماچودھری مونس الہیٰ کاچینی بحران سے متعلق رپورٹ کاخیرمقدم کیا، مونس الہی نے کہا کہ رحیم یار خان شوگرملزانتظامیہ سےکوئی تعلق نہیں.
تفصیلات کےمطابق مسلم لیگ ق کے رہنماچودھری مونس الہیٰ کاچینی بحران سے متعلق رپورٹ کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کارحیم یار خان شوگرملزانتظامیہ سےکوئی تعلق نہیں،جبکہ رحیم یار خان شوگر ملزمیں ان کےصرف بالواسطہ شیئرز ہے,چودھری مونس الہیٰ نے ٹوئیٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے واضح کیا کہ چینی کی برآمدات میں رحیم یار خان شوگر ملز کا حصہ صرف 3.14 فیصد ہے,امید ہے لوگ حقائق کو ذمہ داری سے پیش کریں گے.
I indirectly hold shares of RYK Sugar Mills , but am not involved with management of the company. As shown in the report here RYK Mills has a 3.14% share in national export. As I welcome the report I hope people will quote this truthfully and responsibly. pic.twitter.com/JVvsJRZ3jh
— Moonis Elahi (@MoonisElahi6) April 4, 2020
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے آٹا، چینی کے بحران میں ملوث افراد کے خلاف انکوئری کرنے کا حکم دیا تھا،اس حوالے سے ایک انکوئری کمیٹی تشکیل دی گئی،کمیٹی نے تحقیقات کرتے ہوئے آٹا، چینی بحران میں ملوث افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے رپورٹ مکمل کرلی،رپورٹ ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیا نے تیار کی ہے,وزیر اعظم نے رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف آئی اے کی تیار کی گئی انکوئری رپورٹ میں کئی اہم شخصیات کے نام شامل ہیں،رپورٹ میں جہانگیر ترین، مونس الہی اور خسرو بختیار کے رشتے دار کا نام بھی شامل ہے، رپورٹس پبلک کرنے سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے اس کا خود جائزہ لیا۔
رپورٹ میں انکشاف ظاہر کیا گیا کہ چینی بحران کا فائدہ جہانگیرترین، خسرو بختیار کے بھائی و دیگر نے اٹھایا،ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا,دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الہٰی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
گزشتہ روز جہانگیر ترین رپورٹ پر کہا کہ تین ارب روپے میں سے ڈھائی ارب کی سبسڈی ن لیگ کے دور میں دی گئی۔