جنرل ہسپتال میں جنس تبدیلی کا کامیاب آپریشن؛ دو شیزہ لڑکا بن گئی

جنرل ہسپتال میں جنس تبدیلی کا کامیاب آپریشن؛ دو شیزہ لڑکا بن گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( زاہدچودھری)جنرل ہسپتال میں جنس تبدیلی کا پہلا کامیاب آپریشن، دو شیزہ اب عمار بن گئی، صحتیابی پر ڈسچارج،اپنی نوعیت کا منفرد اور پیچیدہ آپریشن،ڈاکٹرز کی 4گھنٹے کی پلاسٹک سرجری،پرنسپل کی مبارکباد۔

تفصیلات کے مطابق لاہورجنرل ہسپتال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنی نوعیت کا منفرد اور پیچیدہ آپریشن کر کے میٹرک کی طالبہ عمارہ لڑکا بن گئی،ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ پلاسٹک سرجری ڈاکٹر رومانہ اخلاق کی سربراہی میں اسٹنٹ پروفیسرز ڈاکٹر محمد نصر اللہ اور ڈاکٹر محمد عمران نے 4گھنٹے کی پیچیدہ مگر کامیاب سرجری کر کے جنس تبدیلی کا عمل مکمل کیا جس کے بعد والدین نے نیا نام عمار رکھ دیا، مریض کے مکمل طور پر صحتیاب ہونے پراسے ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔
پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے ایل جی ایچ میں پلاسٹک سرجری کے ذریعے جنس تبدیلی کے پہلے کامیاب آپریشن پر ڈاکٹرز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ اُن کی پیشہ وارانہ مہارت اور قابلیت کا عملی ثبو ت ہے جو انتہائی قابل ستائش اور لائق تحسین ہے۔

پروفیسرالفرید ظفرنے مزید کہا کہ پی جی ایم آئی کے ڈاکٹرز،سرجنز کسی بھی عالمی معیارکے ہسپتال کے معالجین سے کم با صلاحیت نہیں اور جنرل ہسپتال ہر قسم کے جدید ترین طبی آلات اور سہولیات سے لیس ہونے کی بدولت تمام مریضوں کو بہترین سرجری کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔

ڈاکٹر رومانہ اخلاق نے اس حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال آنے پر عمارہ کا مکمل طبی معائنہ کیا گیا،مختلف تشخیصی ٹیسٹ کروائے جس کی روشنی میں آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو الحمد اللہ کامیاب رہا۔
معروف گائناکالوجسٹ پروفیسر الفرید ظفرنے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں جنس تبدیلی فیشن کے طور پر ممکن نہیں ہے یہاں کسی مرد یا عورت کے لئے بطور فیشن اپنا آپریشن کروانے کی قانون بھی اجازت نہیں دیتا،یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ابتدائی طور پر یا بچپن میں ہی لڑکے یا لڑکی میں جنس مخالف کی علامات،ہارمونز کی تبدیلی اور دیگر ایسے امور نظر آئیں۔

تو پھر ہی ڈاکٹرز مریض کا چیک اپ کر کے اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ مذکورہ بچے یا بچی کی جنس تبدیلی کا آپریشن ہونا ضروری ہے اور اس کے بغیر گزارا نہیں ہو سکتا،انہوں نے کہا کہ ایسے جنس تبدیلی کے آپریشن پاکستان میں ہوتے رہتے ہیں جبکہ عام حالات میں دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں فیشن کے طور پر سرجری کرانے کی اجازت نہیں۔
کامیاب آپریشن پر اہل خانہ نے اظہار تشکر کرتے ہوئے بہتر دیکھ بھال کرنے پر ڈاکٹرز،نرسز اور پیرا میڈیکس کو بھرپور دعائیں دیں اور اپنی بیٹی کے بیٹا بننے پر انتہائی مسرت کا اظہارکرتے ہوئے بتایا کہ بچپن ہی سے عمارہ میں لڑکوں والی عادات تھیں اور سن بلوغت تک پہنچنے پر اُس کے چہرے پرمردوں کی طرح شیوکے بال آنا شروع ہو گئے اور جسمانی (ہارمونز) رونما ہونے چیک اپ کروایا۔

ان کا کہناتھا کہ جنرل ہسپتال کے ڈاکٹروں نے اس پیچیدہ آپریشن کو سر انجام دے کر ہماری مشکل کو آسان بنا دیا، جنس تبدیلی کے بعد عمار نے اپنی گفتگو میں کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں اور ہماری فیملی میں ایک لڑکے کا اضافہ قدرت کی طرف سے انعام ہے جس پر سب ہی لوگ خوش ہیں۔

عمار نے کہا کہ اس کامیاب آپریشن کے بعداُ س کی دنیا تبدیل ہو گئی ہے،سکول میں لڑکیاں بھاری آواز کا مذاق اڑاتی تھیں جبکہ میرا شوق موٹر سائیکل چلانا،کرکٹ و دیگرکھیلوں میں حصہ لینے پر لوگوں کو حیرت ہوتی تھی اب میں لڑکا بن گیا ہوں جس پر مجھے بے حد خوشی ہے اور یہ لمحات میرے لیے کسی معجزے سے کم نہیں۔

عمار کی والدہ کا کہنا تھا کہ نجی سیکٹر میں ایسے آپریشن پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں مگرجنرل ہسپتال کی انتظامیہ اور ڈاکٹروں نے بلا معاوضہ بہترین طبی سہولیات فراہم کی ہیں،عمار نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ تعلیم مکمل کر کے معاشی لحاظ سے اپنے خاندان کی ذمہ داری پوری کرے گا۔

صحت یابی پر عمار نے وکٹری کا نشان بنایا اور علاج کرنے والے ڈاکٹرز،نرسز اور پیرا میڈیکس کا فرداًفرداً شکریہ ادا کیا اور گھر چلا گیا،اس موقعہ پرڈاکٹر عبدالعزیز، ڈاکٹر صائمہ فاطمہ، مہوش سعید، ناویرہ شریف، حمیرہ بوٹا و دیگر سٹاف ممبران بھی موجود تھے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer