پرچہ سکینڈل تحقیقات کی مکمل دستاویزات سامنے آگئیں

Exams Leaked Scandel
کیپشن: PPSC Exams Leaked
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سعود بٹ: پنجاب پبلک سروس کمیشن پرچہ سکینڈل تحقیقات کی مکمل دستاویزات منظر عام پر آگئیں، دو حاضر سروس اسسٹنٹ کمشنرز اور ایک ایچ ای سی کا کنسلٹنٹ پرچے چوری میں معاونت کرتے رہے۔ پبلک سروس کمیشن کے 9 ملازمین براہ راست جبکہ 4 افسران نا اہلی کے باعث ذمہ دار قرار پائے گئے۔

پنجاب پبلک سروس کمیشن پرچہ سکینڈل دستاویزات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر مشتاق حسین، اسسٹنٹ کمشنر محسن نثار اور کنسلٹنٹ فہد احمد علی پرچے چوری میں ملوث پائے گئے۔سینئر پروگرامر محمد عباس فی پرچہ 2 لاکھ روپے میں جبکہ فرقان احمد پرچوں کی تصویر اتار کر چوری میں ملوث رہے۔ سپریٹنڈنٹ خورشید عالم نے انسپکٹر ایف آئی اے کے پرچے 5 لاکھ جبکہ محمد عبداللہ نے 1 لاکھ سے 4 لاکھ میں پرچے فروخت کیے۔

اسسٹنٹ بلال حسین نے 2 سے 2.5 لاکھ جبکہ محمد شہزاد نے تصاویر اتار کر فروخت کیں۔ جونیئر آپریٹر وقاص اکرم یو ایس بی کے راستے پرچے سافٹ کاپی میں فروخت کرتے رہے۔محمد اویس نامی جونیئر آپریٹر اور رفیع اللہ 2 سے 2.5 لاکھ روپے میں پرچے فروخت رہے۔ممبر پبلک سروس کمیشن امجد جاوید سلیمی نے پانچ سینیئر افسران کو بھی پرچے لیکیچ کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایجوکیٹرز ایسوسی ایشن نے پھر احتجاج کی دھمکی دے دی

سابق ڈائریکٹر محمد امجد، برانچ آفیسر اسد اللہ، عامر علی اور عاصم شاہ بھی ذمہ دار قرار دیئے گئے۔چیئرمین پبلک سروس کمیشن نے پیڈا ایکٹ کے تحت تین رکنی نئی انکوائری کمیٹی تشکیل دیتے 60 روز میں جواب طلب کرلیا۔

دوسری جانب چند روز قبل پنجاب پبلک سروس کمیشن کے دفتر اور امتحانی مرکز میں چیک شدہ پرچے اور لاکھوں کا سامان چوری ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق سابق ڈائریکٹر محمد علی بھٹی، سابق ڈپٹی سیکرٹری افتخار انجم سمیت سکیورٹی اور کیئد ٹیکر سٹاف شامل تفتیش کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق شملہ پہاڑی پر موجود پبلک سروس کمیشن کے پرانے دفتر میں چیک شدہ پرچوں کو ردی کے بھاؤ پیچ دیا گیا۔ قانوناً چیک شدہ پرچوں کو مارکیٹ میں کسی سطح پر بیچا نہیں جا سکتا۔

جوہر ٹاؤن کے امتحانی مرکز میں جنریٹر کی تاریں جبکہ اولڈ آفس کے اے سی،  پنکھے سمیت دیگر سامان بھی غائب ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین پبلک سروس کمیشن نے پنجابی کی جگہ انگریزی کا پرچہ دینے والی طالبہ کیس کی انکوائری بھی کھول دی۔ ڈیٹا آفیسر سلیم رضا اور شاہد امین سمیت ذمہ داران کا تعین اور سخت سزائیں دینے کی ہدایت جاری کی گئی۔