کورونا سے بچاؤ کے اقدامات، سپریم کورٹ کا عدم اطمینان

کورونا سے بچاؤ کے اقدامات، سپریم کورٹ کا عدم اطمینان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( ملک اشرف ) سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کیس میں حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ لاہور قرنطینہ سے پیسے لیے بغیر کسی کو جانے نہیں دیا جاتا، جو ہسپتال جاتا ہے وہ واپس نہیں آسکتا، پولیس کو شہریوں سے بدتمیزی کی اجازت نہ دی جائے۔

جیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے کئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے بذریعہ ویڈیو لنک قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل پنجاب محمد شان گل، سیکرٹری سپیشلائز ہیلتھ نبیل اعوان، سیکرٹری پرائمری اینڈ ہیلتھ کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان، آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد بیگ سمیت دیگر افسران سماعت میں شامل ہوئے۔

قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل شان گل کی جانب سے پنجاب حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے اور متاثرین کی مالی امداد کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات بارے آگاہ کیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ ہسپتال سے لاش وصول کرنے کیلئے بھی پیسے دینے پڑتے ہیں، کرپشن کس حد تک جڑوں میں بیٹھ چکی ہے، انہوں نے کہا نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کیا کر رہے ہیں؟ چیف جسٹس نے این ڈی ایم اے سے غیر ملکی امداد کی تقسیم کی تفصیل طلب کرلی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ جتنی غیر ملکی امداد آرہی ہے، کہاں جارہی ہے، تفصیل دیں، جتنی بھی امداد آئی اس میں سے ہسپتالوں تک کچھ بھی نہیں پہنچا، صوبوں کو چاہیے کے زکوۃ تقسیم میں شفافیت کے لیے نظام بنائیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ دو روپے کا ماسک ملتا ہے اگر تھوک میں خریدا جائے، ان چیزوں پر اربوں روپے کیسے خرچ ہورہے ہیں، پتہ نہیں یہ چیزیں کیسے خریدی جارہی ہیں، لگتا ہے سارے کام کاغذوں میں ہی ہورہے ہیں۔

سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ بریسٹر نبیل اعوان نے سماعت کے بعد لاہور رجسٹری کے باہر سٹی فورٹی ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ اور تحفظ کے لئے مزید اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔  ہسپتالوں اور قرنطینہ سنٹرز میں متاثرہ افراد کی سہولیات میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔

سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان نے سٹی فورٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کئی کاروبار کھولنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ شہریوں کو چاہیے کہ کورونا سے بچاؤ کے لئے سماجی فاصلے کے ہدایات ہر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومت سے لاک ڈاؤن کے دوران کاروبار کھولنے بارے واضح پالیسی سمیت دیگر اقدامات بارے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔