امیر بالاج کے قتل کے لئے طیفی بٹ کا مالشئیا کیوں استعمال ہوا، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے وجہ کھوج نکالی

امیر بالاج کے قتل کے لئے طیفی بٹ کا مالشئیا کیوں استعمال ہوا، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے وجہ کھوج نکالی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: بالاج قتل کیس میں  طیفی بٹ کا مالشئیا کیوں استعمال ہوا، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے انوکھی منطق پیش کر دی۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور میں شوٹرز کی کمی ہے، اس وجہ سے  امیر بالاج کو قتل کروانے کے لئےمالشیے سے کام لیا گیا۔ 

 ڈی آئی جی انویسٹی گیشن آفتاب پھلروان نے تین ہفتوں سے بالاج کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والوں کی گرفتاری میں ناکامی کو نظر انداز کرتے ہوئے الٹا یہ دعویٰ کر دیا کہ کیونکہ قتل میں ایک "مالشئیا" استعمال ہوا اس کا مطلب ہے کہ پولیس کے خوف سے تمام "شوٹر" لاہور سے بھاگ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ لاہور میں جرائم کی دنیا پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ طیفی بٹ نے  طویل عرصہ سے اپنے پاس ملازمت کرنے والے شخص کو بہت سوچ سمجھ کر منصوبہ بندی کر کے اس کام کے لئے بھیجا اور اس نے اپنے بھیجے ہوئے شوٹر کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری انتظامات باریک بینی کے ساتھ منصوبہ بندی کر کے انجام دیئے۔ بتایا جاتا ہے کہ طیفی بٹ خود بہت محتاط زندگی گزارتا ہے اور صرف آزمائے ہوئے ملازموں کو اپنے نزدیک آنے دیتا ہے۔ جس شخص سے وہ مالشیئے کا کام لیتا تھا وہ عام مالشئیا نہیں تھا۔ اپنی واردات سے بھی اس نے یہی ثابت کیا۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن آفتاب پھلروان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ بالاج کو قتل کرنے والا شخص مالشیا تھا۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن آفتاب پھلروان نے دعویٰ کیا کہ لاہور میں شوٹرز کی کمی ہے۔ شوٹرز کی کمی وجہ سے مالشیے سے کام لیا گیا۔ مالشیا نے بالاج ٹیپو کے قریب جا کر  فائر مارے۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ شہر میں گینگ وار کے لئے شوٹرز میں کمی پولیس کی کامیابی ہے ،پولیس یا تو شوٹرز کو پکڑ چکی ہے یا  وہ شہر سے فرار ہوچکے ہیں۔  ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ  کیس کی تفتیش جاری ہے۔جلد اس کیس کومکمل کرلیاجائے گا۔امیر بالاج ٹیپو کو 18فروری کو سابق ڈی ایس پی اکبر اقبال کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا جبکہ مقتول امیر بالاج ٹیپوکے محافظوں کی فائرنگ سے حملہ آور بھی موقع پر مارا گیا تھا۔امیر بالاج ٹیپو کے والد ٹیپو ٹرکاں والا کو بھی2010 میں  قتل کر دیا گیا تھا اور ان کے قتل کا شبہ بھی اسی شخص پر تھا جس نے آخر کار ٹیپو  ٹرکاں والا کے جواں سال بیٹے کو اپنے خاص ملازم سے قتل کروایا۔

امیر بالاج کے قتل کے فوراً بعد ہی پتہ چل گیا تھا کہ جس قاتل کو بالاج کے گن مینوں نے موقع پر مار دیا تھا وہ طیفی بٹ کا خاص آدمی تھا۔ پھر یہ پتہ چلا کہ طیفی بٹ نے بالاج کے قتل کے لئے اپنے مالشئیا کو روانہ کرنے کے فوراً بعد پاکستان سے باہر چلا گیا تھا۔ طیفی بٹ کا ایک دیرینہ ساتھی گوگی بٹ بھی اس قتل کی واردات سے پہلے ہی غائب ہے۔ پولیس کی اس قتل کی تحقیقات میں اب تک پیش رفت بظاہر کچھ بھی نہیں۔