ویب ڈیسک: صحافی اسد علی طور نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کو جلد گرفتار کیا جا رہا ہے ، جبکہ ان پر جو الزامات ہیں وہ بہت ہی سنگین قسم کے ہیں ، جن میں کرپشن ، دہشتگردی ، سیاسی مداخلت او ر سب سے اہم فوج میں بغاوت جیسا سنگین الزام بھی شامل ہے ۔
تفصیلات کے مطابق جنرل فیض حمید کے بارے کہا جاتا رہا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ میں عمران خان کے سب سے بڑے حمایتی تھے اور آج بھی سیاسی حلقوں میں ان کا نام گردش کرتا ہے البتہ اب نام کی مناسبت تبدیل ہو چکی ہے ، لیکن سینئر صحافی اسد طور نے جنرل فیض حمید کے بارے سیاسی انکشافات کے علاوہ کچھ ایسے جشم کشا انکشاف کیے ہیں جن پر آپ سر پکڑ کر بیٹھ جائیں گے۔
سینئر صحافی حامد میر کے قریب ترین سمجھے جانے والے ان کے دوست اور صحافی اسد طور کی جانب سے اپنے ولاگ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیض حمید کو گرفتارکرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ، البتہ یہ طے ہونا ابھی باقی ہے کہ انہیں کورٹ مارشل کیا جائے گا یا پھر کسی سویلین اتھارٹی کے ذریعے گرفتار کیا جائے گا، لیکن یہ کنفرم ہو چکا ہے کہ انہیں جلد گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
اسد طور کا کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید کا اس ملک کی معاشی تباہی ، بد امنی اور سیاسی عدم استحکام میںبڑا ہاتھ ہے ، لیکن وہ اکیلے نہیں تھے کیونکہ فوج کا ایک نظام ہوتا ہے ،جس میں آپ اپنی ڈیڑ اینٹ کی مسجد بنا کر کسی قسم کی پالیسی نافذ نہیں کر سکتے ، انہوں نے باجوہ ڈاکٹرائن کو پوری طرح ایگزیکیوٹ کیا۔
سینئر صحافی نے اس بات سے بھی پردہ اٹھایا کہ آخر کیوں جنرل فیض حمید یہ سب کچھ کر رہے تھے، اسد طور کے مطابق فیض حمید اگلا آرمی چیف بننا چاہتے تھے اسی لیے وہ پوری طرح کھل کر اپنے رول سے باہرآ گئے تھے، اس لیے جنرل فیض حمید کے ساتھ ساتھ جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی چارج کیا جانا چاہیے لیکن اب مسلم لیگ (ن) بھی قمر جاوید باجوہ کا نام نہیں لیتی ، اس حساب سے تو عمران خان صاحب کا الزام ٹھیک ہے کہ انہیں جنرل قمر جاوید باجوہ نے سازش کر کے نکالا ، کیونکہ اگر انہوں نے نہیں نکالا عمران خان کو تو پھر مریم نواز ان کا نام کیوں نہیں لے رہیں؟ ماضی میں تو لیا جاتا رہا، اب جب عمران خان کو حکومت سے نکال دیا گیا تو آپ خاموش ہو گئے ۔
ان کا کہناتھاکہ فیض حمید پر کرپشن الزامات کی بات کریں تو انصار عباسی بھی لکھ چکے ہیں کہ اسلام آباد کی ایک ہاﺅسنگ سوسائٹی کے مالکان کو آئی ایس آئی اور رینجرز کے اہلکاروں کو استعمال کرکے اٹھایا گیا، فیض حمید اس ہاوسنگ سوسائٹی کو مبینہ طورپر اپنے بھائی نجف حمید اور کوئی معصومانہ خاتون کے نام پر ٹرانسفر کروانے کی کوشش کرتے رہے ، جب وہ نا مانے تو ان پر دہشتگردی کی ایف آئی آر دے دی گئی ، ان پر تین چار دن تشدد کیا جاتا رہا ، اور حیران کن طور پر یہ سب اسلام آباد میں ہوتا رہا اور اس وقت کے وزیر داخلہ چودھری نثار کچھ بھی نہ کر پائے ، وہ لوگ تمام عدالتوں سے بری ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے دروازے پر ہیں اور اب اپیل سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوپارہی۔
اسی طرح منی ایکسچینج ڈیلرز کو بھی اغواکے الزامات ہیں، سندھ میں نیٹ ورک کے بھی بارے میں باتیں ہورہی ہیں جس کی خبریں بھی آتی رہیں کہ سند ھ میں ان کا نیٹ ورک بڑا زبردست کا م کر رہا تھا، سندھ سے خبری آتی تھیں کہ فلاں کے فرنٹ مین کو اٹھا لیا گیا اور پھر جب وہ واپس آتے تھے تو کسی سے کوئی بات تک نہیں کرتے تھے، یہ وہ لوگ تھے جو ایک بھاری رقم اکٹھی کرنے میں کامیاب ہونے کے بعد پکڑے جاتے تھے اور یہ رقم قومی خزانے میں جمع نہیں ہوتی تھی۔
صحافی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہاﺅسنگ سکیموں کی فائلز خریدنے والوں پر نظر رکھی جاتی تھی اور پھر اس خریدار کے اثاثے دیکھے جاتے، کالا دھن ہونے کے شک پر لوگ اٹھائے جاتے اور پھر اس میں سے حصہ لے کر چھوڑ دیا جاتا، وہ لوگ بھی خاموش ہوجاتے کیونکہ ان کے پاس بھی کالا دھن تھا۔
خیبرپختونخوا سے بھی تاجروں کے اغواہونے کی خبریں سامنے آئی تھیں، جو کہ بظاہر تو یہی معلوم ہوتا تھا کہ کالعدم تنظیم کے لوگ اٹھاتے تھے ، پھر اس میں کچھ علماءاور آئی ایس آئی کے لوگ فیملی سے رابطہ کر کے ڈیل کرواتے تھے ، اگر ٹی ٹی پی 10 کروڑ روپے مانگتی تھی تو ڈیل 6 کروڑ روپے میں کروائی جاتی تھی اور 2 کروڑ روپے اپنی جیب میں ڈال لیے جاتے تھے، اسی لیے تو ٹی ٹی پی سے ان کے تعلقات بڑے اچھے تھے اور جیسے ہی جنرل عاصم منیر آرمی چیف بنے تو ٹی ٹی پی نے سیز فائر ختم کر دی کیونکہ جنرل فیض حمید آرمی چیف نہیں بن سکے تھے ۔
اسد طور کا مزید کہناتھاکہ پچھلے دنوں اسلام آباد ایئرپورٹ سے کرنل لیاقت کو اٹھایاگیاجب وہ فیملی کے ساتھ برطانیہ جارہے تھے ، دیکھیں کہ ایک آئی ایس آئی کرنل کے پاس اتنے وسائل کہاں سے آئے کہ برطانیہ میں اپنی فیملی شفٹ کرے، یہ سب کچھ وہ کرتے رہے، دیگر بھی کئی اہلکاروں کو استعمال کیاجاتا ہے جس کا الزام ان پر ہے، 25 مارچ کے لانگ مارچ کو بھی فیض حمید کی سپورٹ حاصل تھی ، یہ بھی ان پر چارج شیٹ ہے کہ یہ سب کچھ انہوں نے کیا ، وزیراعظم ہاﺅس سے آڈیو ریکارڈ کرنے والا جو شخص پکڑا گیا وہ بھی ان کیساتھ رابطے میں تھا۔