(ویب ڈیسک) کرونا وائرس نےدنیابھرمیں پنجے گاڑھ رکھے ہیں۔ چین میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 38افراد چل بسے، ہلاکتوں کی تعداد 2ہزار 981 ہوگئی ہے۔ امریکا میں مزید 3افراد جان سے چلے گئے، اٹلی میں ہلاکتیں 79ہو گئی ہیں۔ تاہم پاکستان میں صورتحال تاحال کنٹرول میں ہے۔
پاکستان میں گزشتہ ہفتے کرونا وائرس کے دو مریض سامنے آئے ہیں، پہلا کیس کراچی اور دوسرا اسلام آباد میں رپورٹ ہوا، اب تک ٹوٹل پاکستان میں 5 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، باقی ممالک کی نسبت تو پاکستان میں کرونا کی صورتحال کنڑول میں ہے لیکن پھر بھی عوام کی پریشانی عروج پر پہنچ چکی ہے ۔
پاکستان میں کرونا وائرس کے داخل ہوتے ہی ذخیرہ اندوزوں نے فیس ماسک پر بھی اپنا کاروبار چمکانا شروع کردیا۔ مارکیٹ سے اچانک ماسک غائب کر دیئے گئے اور 80 روپےوالے ماسک 350 جبکہ 150 والا پیکٹ 1000 روپے میں فروخت ہونے لگا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ان کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا لیکن یہ صرف اعلان تھا ضرورت اس فیصلے کی تھی جو ہمارے ہمسائے ملک نے ان ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کیا۔
چین کے بعد ہمارے ایک اور ہمسائے ملک ایران میں کرونا کافی حد تک پھیل چکا ہے جہاں درجنوں افراد اس بیماری کے باعث موت کے گھاٹ اتر گئے ، ایران نے 54ہزار قیدیوں کو عارضی طور پر رہا کردیا۔ کرونا وائرس پھیلنے کے بعد ملک میں ماسک اور دیگر حفاظتی اشیاء کی قلت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔پاکستان کی طرح ایران میں بھی ذخیرہ اندوزوں نے ماسک مارکیٹ سے اٹھانا شروع کر دیئے۔ اس معاملے پر ایرانی حکومت نے سخت فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی ماسک ذخیرہ کرتے یا اس کی اسمگلنگ میں ملوث پایا گیا تو اسے پھانسی دی جائے گی۔
پراسیکیوٹر جنرل محمد علی جعفری نے وزیر صحت سعید نمکی کے مکتوب کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ہم نے آپ کی طرف سے توجہ مبذول کرانے کے بعد صحت عامہ کے معاملے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی یا غفلت برتنے والے افراد کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے لکھا کہ ماسک اور طبی سامان کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے کسی ہمدردی کے مستحق نہیں ہوں گے۔اگر کوئی شخص ماسک کی ذخیرہ اندوزی کا مرتکب پایا جاتا ہے تو وہ سزائے موت کو مستحق ہے۔ اسے سزائے موت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ماسک کی ذخیرہ اندوزی اور ان کی اسمگلنگ فوج داری ایکٹ 286 اور اسلامی تعزیرات کے سزائے موت کا جرم ہے اور ایسے شخص کو پھانسی پرلٹکایا جائے گا۔