پاکستانیوں نے بدترین اعزاز اپنے سینے پر سجا لیا

پاکستانیوں نے بدترین اعزاز اپنے سینے پر سجا لیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: انٹر نیٹ معلومات تک رسائی کا آسان طریقہ ہے،دنیا کے ایک کونے پر رہنے والا انسان  دوسرے  کونےپر رہنے والے انسان سے با آسانی رابطہ کرسکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کو گلوبل ویلیج کہا جاتا ہے۔جہاں اچھی چیزیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب منفی مواد بھی اس پر وائرل ہورہا ہے۔

 فیس بک ایشیاٹیم کی پاکستانی پارلیمانی ٹاسک فورس سے ملاقات ہوئی،نمائندہ فیس بک سحرطارق نے انکشاف کیاکہ پچھلے سال کے آخری تین ماہ میں پاکستانیوں نے بچوں کی 5 لاکھ نازیباویڈیوزاپ لوڈکیں،جس کی وجہ سے نازیباویڈیو اپ لوڈ کرنے میں پاکستان کادوسرانمبرتھا۔

نمائندہ فیس بک کہتی ہیں کہ پاکستانی ارکان پارلیمنٹ کو بچوں پرتشدد کے خلاف آگاہی کے حوالے سے کام کرنا چاہئے ،انٹرنیٹ قوانین کو بچوں خواتین کے خلاف ہراسمنٹ کے تدارک کے لئے استعمال نہیں کیا جارہا، آگاہی نہ ہونے کے باعث بچوں ور خواتین پر تشدد کو رپورٹ نہیں کیا جاتا،نمائندہ فیس بک صارم کہتے ہیں کہ ارکان پارلیمنٹ تشدد کے شکار افراد کے تحفظ کے لئے اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا  کہ پاکستان میں بچوں اور خواتین پر تشدد کے خلاف موجود قوانین پر عملدر آمد کی ضرورت ہے، گزشتہ سال نوے دنوں میں پاکستان میں بچوں کی پانچ لاکھ نازیبا ویڈیو، مواد آپ لوڈ کیا گیا،بچوں کی نازیبا ویڈیوز اپ لوڈ کرنے میں پاکستان کا دوسرا نمبر ہے۔

یاد رہے خیبر پختونخو میں پی ٹی آئی کے  مشیر اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سہیل ایاز  کو گرفتا ر کیا گیا تھا جس نے انکشاف کیا تھا کہ میں نے 100سے زائد بچوں سے زیادتی کی ویڈیوز اپ لوڈ کیں۔انہوں نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم کے ڈپارٹمنٹ کے حکام کے سامنے گرفتاری کے بعد تفتیش میں کئی  اعتراف بھی کیے۔

 سہیل ایاز نے اعتراف کیا کہ میں پورنوگرافی مواد برآمد ہونے پر برطانیہ اور اٹلی میں سزا کاٹ چکا ہوں جس کے بعد انہوں نے مجھے پاکستان ڈی پورٹ کردیا تھا اور میں یہاں خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ مشیر کی حیثیت سے کام کررہا تھا '۔اسی طرح صوبہ پنجاب کے ضلع قصور میں بھی ایسے واقعات سامنے آئے۔

خیال رہے کہ گزشتہ صدی کی آخری دہائی کے اختتام پر سال 1999 میں لاہور میں ایک پولیس عہدیدار کے دفتر میں جاوید اقبال نامی ایک شخص نے آکر بتایا تھا کہ وہ متعدد بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرچکا ہے، پولیس نے ہوشربا انکشافات کرنے والے شخص کو ذہنی مریض قرار دیتے ہوئے دفتر سے جانے کو کہا۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer