پنجاب پولیس کا ڈاکٹریاسمین راشد کوبری کرنےکےحکم کو چیلنج کرنےکافیصلہ

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  پنجاب پولیس نے لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے 9 مئی کو   جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما  ڈاکٹریاسمین راشد کو بری کرنے کے حکم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ہفتہ کے روز  لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے یاسمین راشد کے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں دیگر 23 ملزمان کے ساتھ رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا اور انہیں جناح ہاوس پر حملے کے کیس میں کوئی شواہد پیش نہ کئے جانے کی بنا پر بری کر دیا تھا۔پولیس نے یاسمین راشد کو 9 مئی کے واقعات سے متعلق دیگر مقدمات کی وجہ سے انہیں رہا نہیں کیا ۔

اتوار کے روز  پنجاب پولیس نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ "ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت 9 مئی کے واقعے کے تمام سازشی، منصوبہ ساز اور مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا،  جناح ہاؤس حملہ کیس کی تحقیقات سائنسی خطوط پر کی جارہی ہیں۔ پولیس کی ریمانڈ کی درخواست پر عدالت  کے جاری کردہ حکم نامہ کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ عدالت کا جاری کردہ حکم نامہ اس کیس میں محض ابتدائی مرحلہ ہے۔ ابھی پولیس کو سائنسی بنیادوں پر کی گئی تفتیش اور ثبوت پیش کرنے کا موقع مہیا کیا جانا باقی ہے۔ مقدمات کی تفتیش کرنا پولیس کا اختیار ہے،  کیس کی تفتیش مکمل ہوئے بغیر ملوث افراد کے بارے میں حتمی رائے قائم کر لینے کا تاثر درست نہیں۔ 

پنجاب پولیس کے  ٹویٹر اکاونٹ کی جانب سے اتوارر کو یہ بیان ڈاکٹر  یاسمین راشد کے کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے ٹویٹ کے جواب میں جاری کیا گیا۔ عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں  یاسمین راشد کو بری کرنے کے انسداد دہشتگردی عدالت کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ 9 مئی کو منصوبہ بندی کے ساتھ توڑ پھوڑ کئے جانے کا سارا بیانیہ ہی جھوٹ ہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کو انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے بری کئے جانے کا حکم جاری ہونے کے بعد عمران خان کا ٹویٹ سوشل میڈیا میں وائرل ہو گیا تھا اورر اتوار کی صبح جب پنجاب پولیس نے اس ٹویٹ کے جواب میں یاسمین راشد کی بریت کے حکم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا بیان اپنے آفیشل ٹویٹر اکاونٹ سے دو ٹویٹ پوسٹس کی شکل میں جاری کیا تو یہ بھی ٹویٹر میں فوراً وائرل ہو گیا۔ 

پنجاب پولیس کی ڈاکٹر یاسمین راشد کی بریت کے متعلق دوسری ٹویٹ پوسٹ

واضح رہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو  پی ٹی آئی کی 17 دیگر کارکن خواتین کے ساتھ، ابتدائی طور پر مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت حراست میں لیا گیا تھا اور 13 مئی کو ایل ایچ سی کی جانب سے ان کی رہائی کا حکم دینے کے چند گھنٹوں بعد ہی انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔

ان پر 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے سے متعلق لاہور میں درج تین مقدمات میں بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ تاہم، اس کی طبی حالت کے پیش نظر، پولیس نے اس وقت اسے لاہور کے سروسز ہسپتال میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، جہاں سے میڈیکل بورڈ کے دو مرتبہ معائنہ میں انہیں جسمانی طور پر فٹ قرار دیئے جانے کے بعدانہیں کوٹ لکھپت جیل سے لے جایا گیا تھا۔