ویب ڈیسک: کرہ ارض پر زلزلے آنا کوئی نئی بات نہیں،ایسے ایسے زلزلے آئے کہ تباہی مچ گئی ،ایسے ہی زلزلے کے حوالے سے ایک پیشنگوئی سامنے آئی ہے۔
ڈچ سیسمولوجسٹ فرینک ہوگریبٹس ایک بار پھر خوفناک انتباہ کے ساتھ سامنے آئے ہیں، اس بار انہوں نے جون کے پہلے ہفتے کے دوران ایک شدید زلزلے کے بارے میں خبردار کیا ہے جسے انہوں نے ”زبردست“ قرار دیا ہے۔
متنازع جانے جانیوالے سائنسدان نے اس کا اعلان اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کیا وہ لکھتے ہیں کہ جون کے پہلے ہفتے میں زبردست شدت کے زلزلے کی وارننگ، زیادہ ہوشیار رہیں۔اپنی بات کی تائید میں فرینک نے اہم سیاروں کی پوزیشن کا حوالہ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 4 اپریل سے زمین، مریخ اور یورینس کے درمیان قربت اور پورا چاند بہت نازک صورتحال ہے اور اس کے نتیجے میں بہت بڑا زلزلہ آسکتا ہے۔
تاہم فرنیک کا کہنا ہے کہ یہ زمین کی پرت اور اس پر دباؤ کی شدت پر منحصر ہے۔ہوگریبٹس کی بار بار وارننگ نے دنیا بھر میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے، خاص طور پر اس کیلئے کہ انہوں نے حالیہ عرصے میں آنے والے کئی زلزلوں یا جھٹکوں کی پیش گوئی کی تھی۔
ان میں سب سے اہم ان کی 6 فروری کو ترکیہ کی سرزمین پر آنیوالے تباہ کن زلزلے کی پیشی گوئی تھی جس میں 50 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی اور بے گھر ہوئے تھے۔ہوگریبٹس نے اس سے تین دن قبل پیشگوئی کی تھی کہ ان علاقوں میں شدید زلزلہ آئے گا۔
ماہرین زلزلہ اور ماہرین ارضیات، ہوگریبٹس کے نظریات کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ بہت سے ماہرین اور مطالعات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ زلزلوں کی تاریخ کی قبل از وقت پیشی گوئی نہیں کی جا سکتی۔ہوگریبٹس اپنے نظریات پر قائم ہیں اور سیاروں کی حرکت، ان کے قربت اور زمین پر ان کے اثرات کی وجہ سے آنیوالی تبدیلیوں اور زلزلہ کی سرگرمیوں کے بارے میں مزید پیش گوئیاں کرتے رہتے ہیں۔
زلزلے کیوں آتے ہیں؟
زلزلے قدرتی آفت ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔
زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔
کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔
پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔