سائنسدانوں کا نیا کارنامہ، ہوا میں موجود نمی سے بجلی بنا ڈالی

سائنسدانوں کا نیا کارنامہ، ہوا میں موجود نمی سے بجلی بنا ڈالی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مانیٹرنگ ڈیسک: سائنسدانوں نے ہوا میں موجود نمی سے بجلی کے حصول میں کامیابی حاصل کی ہے جو ماحول دوست توانائی کے حصول کی جانب اہم پیشرفت ہے۔

امریکا کی یونیورسٹی آف میساچوسٹس کے ماہرین نے بتایا کہ وہ ہوا میں موجود نمی سے معمولی مقدار میں مسلسل بجلی کا کرنٹ بنانے میں کامیاب رہے, تحقیقی ٹیم کے قائد پروفیسر Jun Yao نے بتایا کہ یہ دریافت 2018 میں حادثاتی طور پر ہوئی تھی۔

اس موقع پر ان کی ٹیم ہوا میں نمی کے حوالے سے ایک سادہ سنسر بنانے کی کوشش کر رہی تھی مگر ان کے ساتھ کام کرنے والے طالبعلم ڈیوائس کا پلگ لگانا بھول گئے تھے۔

مگر تحقیقی ٹیم یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ نانو وائرز پر مبنی ڈیوائس بجلی کے کنکشن سے منسلک ہوئے بغیر بھی برقی سگنل بناتی رہی۔ایک نانو وائر انسانی بال سے بہت چھوٹا ہوتا ہے مگر اتنا کشادہ ضرور ہوتا ہے کہ پانی کے مالیکیول اس میں داخل ہو سکیں۔

پروفیسر Jun Yao نے بتایا کہ تو حقیقت میں یہ ڈیوائس ایک بیٹری کی طرح کام کرتی ہے۔اس دریافت کے بعد ماہرین نے اس پر تحقیق شروع کی اور ڈیوائس میں نانو وائرز میں متعدد ننھے سوراخ یا nanopores کیے۔

اس تحقیق کے نتائج مئی 2023 میں جاری کیے گئے تھے۔اس ڈیوائس کا حجم ایک انگوٹھے کے ناخن جتنا تھا اور یہ بمشکل ایک مائیکرو واٹ بجلی بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔اتنی مقدار میں بجلی ایک بڑی ایل ای ڈی اسکرین کے سنگل پکسل کو روشن کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔تو پوری اسکرین یا گھر کو بجلی فراہم کرنے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟

اس بارے میں پروفیسر Jun Yao نے بتایا کہ ہوا ہر جگہ موجود ہوتی ہے اور ابھی ہماری ڈیوائس بہت کم مقدار میں بجلی تیار کر رہی ہے مگر ہم کسی جگہ اس کی متعدد تہوں کو استعمال کرکے مقدار کو بڑھا سکتے ہیں۔مگر انہوں نے تسلیم کیا کہ گھروں کو اس ذریعے سے بجلی فراہم کرنے کے لیے ابھی کافی کام کرنا باقی ہے۔انہوں نے اس ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیوائس کو Air-gen کا نام دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ارب ڈیوائسز کو اکٹھاکرنے سے فریج کے سائز کی ڈیوائس تیار ہوگی جو ایک کلو واٹ بجلی فراہم کر سکے گی جس سے ایک گھر کی بجلی کی جزوی ضروریات پوری ہوسکیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ ہوا میں موجود پانی کے مالیکیولز میں بہت زیادہ توانائی موجود ہے اور اس کی موجودگی تو ثابت ہو چکی ہے مگر اب ہمیں اس کے حصول کو ممکن بنانا ہوگا۔