(علی رضا) پاکستان سمیت دنیا بھرمیں کینسرسےبچاؤ کاعالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان کینسرکےمرض میں مبتلا افراد کےحوالےسےایشیا کا سرفہرست ملک ہے، دنیا بھر میں کینسرکےباعث سالانہ 96لاکھ افراد جان کی بازی ہارجاتےہیں۔
کینسرکےخلاف آگاہی کا عالمی دن 4فروری کومنایا جاتا ہے، عالمی ادارہ صحت کےمطابق کینسردنیا میں سب سےتیزی سےپھیلنے والا مرض بن چکا ہے، خدشہ 2032 تک دنیا بھرمیں کینسرکےمریضوں کی تعداد1کروڑ40 لاکھ سےبڑھ کر2 کروڑ50 لاکھ تک ہوسکتی ہے۔
دنیا بھرمیں ہرسال تقریباً80 لاکھ سےزائد افراد مختلف اقسام کےکینسرکےباعث اموات کا شکار ہوتےہیں،یہ تعداد آئی ٹی بی اورملیریا کی وجہ سےہونے والی مشترکہ اموات سےبھی زیادہ ہے، پاکستان میں تقریبا ہرسال تین لاکھ افراد کینسرکےمرض میں مبتلا ہوجاتےہیں،،امریکی محققین نےسرطان کی31 اقسام کا تجزیہ کیا جن میں سے9 اقسام کو موروثی کہا جاسکتا ہےجو والدین سے منتقل ہوتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ فضائی،آبی آلودگی،سگریٹ نوشی،منشیات کااستعمال،زہریلا دھواں اور زرعی ادویات وغیرہ کینسرکا سبب بنتی ہیں، ڈاکٹر ارشد چیمہ کہتےہیں کہ متوازن خوراک کےاستعمال سےکینسرسےبچا جاسکتا ہے، شہری تمباکو نوشی اورباہر کے کھانوں سے پرہیز کریں اورورزش کو عادت بنائیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نےخبردارکیا ہےکہ اگراس خطرناک بیماری سےبچاؤ کےلیےبڑے پیمانےاقدامات نہ اٹھائےگئے توسال 2030ء تک کینسرکی وجہ سے ہونےوالی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کرایک کروڑ سترلاکھ سالانہ تک پہنچ جائےگی، ایک محتاط اندازے کے مطابق ہرسال چالیس ہزار سےزائد مریض سینےکےکینسرکی وجہ سےجاں بحق ہوتے ہیں۔