ویب ڈیسک: لاہور کا سیف سٹی منصوبہ خود بھی غیر محفوظ ہوگیا ہے، سیف سٹی اتھارٹی کے 30 فیصد سے زائد کیمرے جواب دے گئے ہیں۔
لاہور میں سیف سٹی اتھارٹی کے 8 ہزار کیمروں میں سے 30 فیصد کیمرے ناکارہ ہونے کے باعث جرائم کا گراف بھی بلند ہونے لگا ہے۔چند ماہ قبل ڈیوس روڈ پر سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں نے اُن ملزمان کے چہروں کو اپنی آنکھ میں محفوظ کرلیا تھا جنہوں نے دن دیہاڑے ایک صحافی کو قتل کیا تھا تاہم اِس وقت وہ کیمرے خراب ہو چکے ہیں، شملہ پہاڑی چوک سے گزرنے والوں کو بھی اب کیمرے کی آنکھ نہیں دیکھ پا رہی ہے۔
شہر میں سیف سٹی اتھارٹی کے 7 ہزار 857 کیمرے نصب ہیں، ان میں سے 2200 کیمرے نان فنکشنل ہیں جبکہ کئی گنجان علاقوں میں سرے سے کیمرے لگائے ہی نہیں گئے تھے۔سی ای او سیف سٹی کامران خان کا کہنا ہے کہ چار سال پہلے ایک عالمی فرم سے کیمروں کی تنصیب اور مرمت کا معاہدہ ہوا تھا جو ڈالر مہنگا ہونے سے کھٹائی میں پڑ گیا جس کے بعد اب اتھارٹی کیمروں کی مرمت خود کرواتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملزم بھاگ جائے تو قرب و جوار کے پرائیویٹ اور سیف سٹی کیمروں سے مدد لی جا سکتی ہے۔
انٹرنیشنل فرم سے کیا گیا معاہدہ تجدید کیلئے صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے بھجوایا جا چکا ہے تاہم ابھی تک صوبائی کابینہ کی جانب سے اس کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق معاہدے کی تجدید تک صورتحال میں بہتری کا امکان نظر نہیں آتا۔