ویب ڈیسک : فخر پاکستان ارشد ندیم کا سفر میاں چنوں کے گھاس والے میدان سے شروع ہوا جو اُنھیں ٹوکیو اولمپک سٹیڈیم تک لے گیا ہے جہاں ان کا مقابلہ دنیا کے بہترین ایتھلیٹس سے ہے۔ سات اگست کوہونے والے فائنل میں ارشد کا ٹاکرا بھارت کے نیرج چوپڑا سے ہوگا
پاکستانی اتھلیٹ ارشد ندیم شادی شدہ ہیں ان کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ ارشد ندیم کے کریئر میں دو کوچز رشید احمد ساقی اور فیاض حسین بخاری کا اہم کردار رہا ہے۔ارشد ندیم کا سفر میاں چنوں کے گھاس والے میدان سے شروع ہوا جو اُنھیں ٹوکیو اولمپک سٹیڈیم تک لے گیا ہے جہاں ان کا مقابلہ دنیا کے بہترین ایتھلیٹس سے ہے۔ رشید ساقی کے مطابق چھٹی ساتویں میں ارشد کی توجہ کرکٹ پر زیادہ ہوا کرتی تھی لیکن ساتھ ہی وہ ایتھلیٹکس میں بھی دلچسپی سے حصہ لیا کرتے تھے۔ وہ اپنے سکول کے بہترین ایتھلیٹ تھے۔ارشد ندیم کے موجودہ کوچ فیاض حسین بخاری ہیں جن کا تعلق پاکستان واپڈا سے ہے۔ وہ خود بین الاقوامی ایتھلیٹکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔
ارشد ندیم نے 2016 میں انڈیا کے شہر گوہاٹی میں منعقدہ ساؤتھ ایشین گیمز اور ویتنام میں ہونے والی ایشین جونیئر ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں کانسی کے تمغے جیتے۔سنہ 2017 میں باکو میں ہونے والے اسلامک سالیڈیرٹی گیمز میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ پھر 2018 میں جکارتہ میں ہونے والی ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا۔ اسی سال اُنھوں نے کامن ویلتھ گیمز میں آٹھویں پوزیشن حاصل کی۔اس کے بعد 2019 میں ارشد ندیم نے قطر میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے سولہویں پوزیشن حاصل کی اور 81 اعشاریہ 52 میٹرز کے ساتھ نیا قومی ریکارڈ بھی قائم کیا۔اُسی سال اُنھوں نے کٹھمنڈو میں منعقدہ ساؤتھ ایشین گیمز میں 86 اعشاریہ 29 میٹرز کے ساتھ ان کھیلوں کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ارشد ندیم کو اس سال ٹوکیو اولمپکس کی تیاری کے سلسلے میں ایران کے شہر مشہد میں ہونے والے مقابلے میں حصہ لینے کا موقع ملا جہاں اُنھوں نے نہ صرف گولڈ میڈل جیتا بلکہ 86 اعشاریہ 38 میٹرز دور نیزہ پھینک کر اپنا ہی قائم کردہ قومی ریکارڈ بہتر بنایا۔