در نایاب: تبدیلی سرکار کے دور حکومت میں لاہور شہر کی ترقی کا سفر تھم سا گیا، نہ اورنج لائن چلی نہ ہی کھیلوں کی سرگرمیاں بحال کرنے کے لئے سپورٹس کمپلیکس مکمل ہوئے، تبدیلی کی سزا لاہور کو کیوں ملی؟
سابق دور حکومت میں کرپشن کا واویلا کرنے والوں نے لاہور کی ترقی کے لئے وسائل کی مساوی تقسیم کا رونا بھی رویا، بات کی جائے اورنج لائن کی یا سپورٹس کمپلیکس کی بدنظمی اور تکمیل کے لئےغیریقینی صورتحال کا سامنا رہا، چیف انجنئیر ایل ڈی اے حبیب الحق رندھاوا نے صورتحال کے برعکس کورونا صورتحال کے سنبھلتے ہی اورنج لائن چلنے کی نوید سناد دی۔
تبدیلی سرکار کے اپنے پراجیکٹ کی بات کی جائے تو فردوس مارکیٹ انڈر پاس بھی ان دنوں زیر تکمیل ہے جسے لاہور شہر کے لئے کسی تحفے سے کم قرار نہیں دیا جارہا۔ شہر لاہور صرف ایک شہر ہی نہیں بلکہ اپنی ضروریات کے پیش نظر میٹروپولٹین سٹی کی حیثیت رکھتا ہے ضرورت اس امر کی ہے شہر کی ترقی کے ساتھ ساتھ دیکھ بھال کے منصوبے بھی شروع کیے جائیں۔
دوسری جانب نیلا گنبد سے جی پی او چوک تک مال روڑ کی بحالی اور تزئین و آرائش کا منصوبہ بدستور سست روی کا شکار، عید سے قبل کمپیکشن ورکس پایاتکمیل کو نا پہنچ سکی۔ منصوبہ کی تکمیل کی ڈیڈمیں سات روز باقی ہیں جبکہ ابھی 30فیصد کام رہتا ہے، 28روزمیں کمپیکشن ورکس بھی مکمل ناہوسکا2 کروڑ 25 لاکھ 94 ہزارکی لاگت سے بحالی و مرمت کا منصوبہ کنٹریکٹر کے رحم کرم پرہے ۔
نیلا گنبد چوک سے جی پی او چوک تک واسا کی سٹورم واٹر ڈرین کی ری فلنگ اور کارپٹ ، پی ایم جی چوک سے استنبول چوک تک کارپٹ ، ایچی سن کالج تک سروس روڈزپر کارپٹ ،لائن اور لین مارکنگ، فٹ پاتھوں کی بحالی ،سگنلز کی تنصیب سمیت دیگر امور مکمل کیے جائینگے۔