(ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اورقائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی آج 42 ویں برسی منائی جارہی ہے، ایک شخص ایک ووٹ سے لے کر ملک کوایٹمی قوت بنانے تک قائد عوام کے بے شمار کارنامے ہیں۔
ذو الفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے, ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو مشیر اعلیٰ حکومت بمبئی اور جوناگڑھ کی ریاست میں دیوان تھے، آپ کوقائدعوام اوربابائے آئین بھی کہا جاتا ہے،ذو الفقار علی بھٹو نے 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجوایشن کی، 1952ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹر کی ڈگری لی، اسی سال مڈل ٹمپل لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا, 3دسمبر 1967ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی۔
چار اپریل 1979 پاکستان کی تاریخ کا وہ دن جب عوام کے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد کے ساتھ ملک میں سیاست اور اقتدار کوعام آدمی کے سپرد کیا، بھٹو کے بغیر پاکستانی سیاست کی تاریخ نامکمل ہے، ذوالفقار علی بھٹو ذہین اور مدبر بھی تھے اور عوامی انداز اور قائدانہ صلاحیتوں کے مالک بھی۔
ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی جدوجہد بڑی دلچسپ رہی، ذوالفقار علی بھٹو نے زخموں سے چور وطن کو سنبھالا ہی نہیں بلکہ اس کے دفاع کو بھی مضبوط کیا، چین کے ساتھ دوستی، مسلم ممالک کا بلاک، ایٹمی طاقت اور ون مین ون ووٹ، یہ سب اعزاز ذوالفقار علی بھٹو کے مرہون منت ہیں، خارجہ پالیسی اور عالمی اُفق پر چند فیصلے ایسے ہیں جو قائد عوام کو دنیا میں ممتاز لیڈر بناتے ہیں۔
تاریخ کے اوراق کو دیکھیں تو یہ واضح ہےکہ بھٹو کا جرم عوامی حاکمیت کا قیام اور کبھی سمجھوتہ نہ کرنا ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو ایک کرشماتی شخصیت کے مالک تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ واحد لیڈر تھے جس نے عوام کے دلوں پر راج کیا، تبھی تو آج یہ نعرہ گونجتا ہے کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کے سیاسی نظریات سے اختلاف کوئی کرے، مگر تاریخ نے یہ ثابت کیا کہ مقبول قیادتوں کو تختہ دار پر لٹکا کر اقوام اور ملک ترقی نہیں کرپاتے۔