(قیصر کھوکھر) پنجاب حکومت ابھی تک جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو فعال نہیں کر سکی ہے اور پنجاب کی افسر شاہی جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو قبول کرنے پر تیار نہیں اور ابھی تک جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو اختیارات نہیں دیئے گئے ہیں، جنوبی پنجاب ٹرانسفر ہونے والے افسران کو نہ تو گاڑیاں دی گئی ہیں نہ ہی اختیارات ،نہ ہی رہائش گاہیں اور نہ ہی دفاتر دیئے گئے ہیں، جنوبی پنجاب جانے والے افسران بے یارو مدد گار کام کر رہے ہیں ۔
اب وزیر اعلی پنجاب اور کابینہ کی منظوری کے بعد جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے اختیارات کم کرنے اور اسے پنجاب سول سیکرٹریٹ لاہور کے ماتحت کرنے کا محکمہ آئی اینڈ سی نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے تو وزیر اعلی جنوبی پنجاب کے سیاستدانوں کے دباو میں آ کر فوری طور پر ایکشن میں آ گئے اور سیکرٹری آئی اینڈ سی محمد مسعود مختار کو او ایس ڈی بنانے کا حکم دے دیا ہے ،حالانکہ یہ نوٹیفکیشن چیف سیکرٹری اور کابینہ کی منظوری سے جاری ہوا تھا اور اس کے تمام لوگ ذمہ دار تھے ۔ لیکن سارا ملبہ بے چارے سیکرٹری آئی اینڈ سی محمد مسعود مختار پر ڈال دیا گیا ہے اور اس طرح انہیں قربانی کا بکرا بنا دیا گیا ہے ۔
جب پاکستان بنا تھا تو شروع شروع میں افسر شاہی کو دفاتر چلانے کیلئے بھی کچھ اسی طرح کے مسائل کا سامنا تھا ۔ سوئے اور کانٹوں کو پن کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا ،لیکن آج بھی شروع شروع میں کچھ مسائل ہیں جنہیں حل کیا جا سکتا ہے ۔ اصل بات یہ ہے کہ اختیارات کی تقسیم کی جائے جسے بیوروکریسی قبول کرنے پر تیار نہیں ۔ جنوبی پنجاب کے سیکرٹریوں کو ایک مکمل سیکرٹری کے اختیارات دیئے جائیں اور اسے مکمل طور پر فعال کیا جائے الگ سے بجٹ دیا جائے اور جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو اپنے ترقیاتی پروگرام از خود تشکیل دینے کی اجازت دی جائے ۔
جنوبی پنجاب کے مسائل جنوبی پنجاب میں ہی حل کئے جائیں ۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ سے ختم کئے گئے محکمے واپس کئے جائیں اور محکمہ داخلہ، محکمہ خزانہ، محکمہ پی اینڈ ڈی، محکمہ قانون اور محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کو بھی جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں شامل کیا جائے۔ حکومت فوری طور پر ان محکموں کے جنوبی پنجاب میں سیکرٹری تعینات کرے ۔ حکومت کی غیر سنجیدگی کی انتہا یہ ہے کہ حکومت نے ابھی تک جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کیلئے مستقل طور پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہی تعینات نہیں کیاگیا ۔
سیکرٹری آبپاشی کیپٹن (ر)سیف انجم کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا اضافی چارج دے رکھا ہے ۔ کیپٹن (ر)سیف انجم کے پاس محکمہ آبپاشی کا مکمل چارج ہے اور یہ کہ محکمہ آبپاشی ایک مکمل اور جامع محکمہ ہے وہ لاہور میں بیٹھتے ہیں اور سیکرٹری آبپاشی کے طور پر فرائض انجام دیتے ہیں لیکن حکومت نے انہیں ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب کا بھی اضافی چارج دے رکھا ہے، جس سے وہ دونوں جگہ ایک ملتان اور بہاولپور اور دوسرا لاہور میں کیونکر فرائض انجام دے سکتے ہیں۔
یہی مسئلہ سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب زاہد اختر زمان کے ساتھ تھا کہ انہوں نے لاہور سیکرٹریٹ میں اپنا ایک دفتر بنا رکھا تھا اور وہ زیادہ تر وقت لاہور ہی گزارتے تھے اور لاہور سے ہی جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے لئے کام کرتے تھے جو کہ عملی طور پر ممکن نہیں تھا، جس سے وجہ سے ان کا تبادلہ کر دیا گیا ہے اب کیپٹن (ر)سیف انجم کے ساتھ بھی کچھ یہی ایشو چل رہا ہے کہ وہ محکمہ آبپاشی کو چلائیں یا جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو چلائیں ۔
اس حوالے سے حکومت کو چاہیے کہ جنوبی پنجاب میں تعینات ہونے والے افسران کیلئے خصوصی مراعات کا اعلان کرے تاکہ افسران میں جنوبی پنجاب جانے کارجحان پیدا ہو ۔ اس کے علاوہ افسران کو موٹیویٹ کیا جائے کہ نوکری نوکری ہوتی ہے جہاں بھی تعینات کیا جائے، کام کریں ۔ حکومت نے جلدبازی میں یا دبائو میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا اعلان تو کر دیا ہے مگر ابھی تک وہاں تعیناتیاں نہ ہونے سے حکومت کی بیڈ گورننس بے نقاب ہو رہی ہے ۔ حکومت اگر اس معاملے میں سنجید ہے تو جنوبی پنجاب کیلئے افسران کی تعیناتیوں کا عمل فوری مکمل کرے اور جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو فعال کیا جائے تاکہ وہاں کے عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہو سکیں