آئین کی تشریح کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے: چوہدری شجاعت حسین

آئین کی تشریح کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے: چوہدری شجاعت حسین
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

علی اکبر:لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ہم اپنا کام کر رہے ہیں اور حکومت اپنا کام کرے لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ اگر حکومت انسانی حقوق یا آئین یا ان دونوں کے خلاف کوئی کام کرتی ہے تو سپریم کورٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس کام کو کالعدم قرار دے دیں۔

مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ہم اپنا کام کر رہے ہیں اور حکومت اپنا کام کرے لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ اگر حکومت انسانی حقوق یا آئین یا ان دونوں کے خلاف کوئی کام کرتی ہے تو سپریم کورٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس کام کو کالعدم قرار دے دے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ جیسے ملک کا صدر جو اپنے آپ کو سب سے زیادہ مضبوط اور طاقتور آدمی سمجھتا ہے کے دئیے ہوئے احکامات کو امریکی سپریم کورٹ نے انسانی حقوق کے خلاف سمجھتے ہوئے کالعدم قرار دیا ہے اور ایسی بہت سی مثالیں امریکی تاریخ میں موجود ہیں، پاکستان میں حکومت آئین کے حوالے دے کر اور بدگمانیاں پیدا کر کے سپریم کورٹ کے وقار اورتقدس کو کم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے حالانکہ آئین میں ہی درج ہے کہ سپریم کورٹ ہی آئین کی تشریح کرے گی، جہاں تک پارلیمنٹ کا تعلق ہے پارلیمنٹ آئین کو تبدیل تو کر سکتی ہے لیکن تشریح نہیں کیونکہ آئین کی تشریح کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے حکومتوں کے پاس نہیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ موجودہ حکمران جماعت حکومت میں بھی ہے اور اپوزیشن میں بھی، اس نے سپریم کورٹ کے خلاف منظم مہم چلا رکھی ہے۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت پہلے بھی یہ کہتی رہی ہے کہ آپ اپنا کام کرو اورہمیں اپنا کام کرنے دو تو کیا پچھلے پانچ سال میں حکومت نے کوئی ایسا قابل ذکر کارنامہ انجام دیا ہے جس پر اسے فخر ہے؟ سپریم کورٹ نے اگر اپنا ہی کام کرنا ہے تو ملک کے مفاد کے خلاف کام کرنے والے تمام عناصر کو قانون کے دائرے میں لانا بھی اسی کا فرض اولین ہے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ میرا چیف جسٹس کو یہ پیغام ہے کہ آپ کسی کی تنقید کی پرواہ کیے بغیر اپنے کام کو جاری رکھیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ بلند مرتبہ و مقام عطا کیا ہے جس پر ملک کی تقدیر کے فیصلے ہوتے ہیں، مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ آپ ریٹائرمنٹ سے پہلے ایسا کوئی ایک کام ضرور انجام دے کر جائیں گے جس کی وجہ سے آپ کا نام پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف میں چمکتا رہے گا۔