عامر شہزاد: پشاور ہائی کورٹ میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق سماعت پشاور ہائی کورٹ جسٹس ارشد علی اور جسٹس عبدلشکور نے کی۔ ایڈوکیٹ جنرل، پی ایم ڈی سی کے وکلاء سمیت دیگر درخواست گزاروں کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے امیدوار درخواست گزار اور انکے والدین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اے جی نے کہا کہ 6 ہفتوں میں کے ایم یو کے تعاون سے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ ہوگا۔ ٹیسٹ تاریخ پی ایم ڈی سی سے لیا جائے گا۔
پی ایم ڈی سی وکیل نے کہا کہ کونسل کی منظوری سے سال میں صرف ایک بار ٹیسٹ ہوگا۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ کیا پی ایم ڈی سی نے خود سے انکوائری نہیں کی۔ پی ایم ڈی سی اگر ذمہ دار ہے تو اتنی بڑی پیمانے نقل ہوا سو موٹو کیوں نہیں لیا۔ کے ایم یو کیا کر رہی ہے کچھ پتہ نہیں ہے۔ بندے تو حکومت نے پکڑے یہ کیا کرہے تھے انکو تو پتہ ہی نہیں تھا۔ پی ایم ڈی سی کا کردار بھی غیر پیشہ ورانہ ہے۔ جہا پی ایم ڈی سی کا کام نہیں وہاں کام رکھتے ہیں جہاں کام ہے وہاں کام نہیں رکھتے۔ اب آگے دیکھتے ہیں پی ایم ڈی سی کتنا سنجیدہ ہے۔
وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی کیٹ ٹاپر نے کوھاٹ بورڈ بھی ٹاپ کیا، پہلے کبھی نقل پکڑنے سے پورا امتحان کینسل نہیں ہوا، ذہین طلباء نے رات بھر پڑھ پڑھ کر ٹیسٹ پاس کیا۔ ٹیسٹ کینسل کرنا ان ذہین طلبہ کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ ری کنڈکٹ سے ذہین طلبہ پھر نمبر کے لینگے۔
وکیل نے کہا کہ پچھلے سال کی نسبت اس سال اچھے نمبر لینے والے امیدواروں کی تعداد ہزاروں میں ہے، دو دن قبل پیپر اوٹ ہوا تھا، ایم ڈی کیٹ ری کنڈکٹ ہونا چائے۔
کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔