(درنایاب) بزدار سرکار کے دور میں رنگ روڈ منصوبہ بے کار ہوگیا، رنگ روڈ ایس ایل تھری کا منصوبہ تعمیراتی معاہدہ ہونے کے باوجود فعال نہ ہوا، تعمیراتی معاہدہ پر عملدرامد کے لئے تین ماہ کا وقت بھی گزر گیا۔
وزیراعظم کی موجودگی میں تیرہ جون دوہزار بیس کو ایس ایل تھری کا معاہد ہوا تھا، سابق کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ سیف انجم اور این ایل سی کے مابین معاہدہ پر دستخط ہوئے، جس کے مطابق تیرہ جون کو ہونیوالے معاہدے پر تین ماہ میں عملدرآمد کرنا لازم تھا۔
لاہور رنگ روڈ اتھارٹی سدرن لوپ تھری کیلئے ساڑھے چارہزار کنال اراضی بھی تعمیراتی کمپنی کو نہ دے سکی جبکہ وائبیلٹی گیپ فائنانسگ کی مد میں دو اعشاریہ چار ارب بھی رنگ روڈ کو نہ ملے۔
ذرائع کے مطابق معاہدہ پر عملدرآمد کا وقت گزرنے کے بعد تعمیراتی کمپنی معاہدہ ختم کرسکتی ہے، حکومت پنجاب کی عدم دلچسپی سے رنگ روڈ کو مکمل کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔
رنگ روڈ اتھارٹی حکام کے مطابق رنگ روڈ پر قانونی پیچیدگیوں کا سامنا ہے، حکم امتناعی کیسز کے نمٹنے تک رنگ روڈ پر کام شروع ہونا ممکن نہیں، اڈہ پلاٹ سے ملتان روڈ تک آٹھ کلومیٹر تک دس ارب سے زائد کی لاگت سے سدرن لوپ تھری کو ایک سال میں مکمل کرنے کا معاہدہ کیا تھا، موجودہ حالات میں لاہور شہر کی رنگ روڈ کو مکمل کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔