سٹی 42:سر منڈواتے ہی اولے پڑ گئے،یہ مثال تو سب نے سنی ہوگئی ،یہ اس وقت بولی جاتی ہے جب کوئی خوشی ملے اور فوراً کوئی مصیبت آجائے۔ایسا ہی وزیر اعلیٰ پنجاب کی نئی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ساتھ ہوا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے فردوس عاشق اعوان کی بطور معاون خصوصی اطلاعات وزیر اعلیٰ پنجاب تقرری کی مخالفت کر دی۔ذرائع کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے رائے دی ہے کہ فردوس عاشق اعوان کو حکومتی ذمہ داری دینا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہو گی کیونکہ فل کورٹ فردوس عاشق کو سپریم کورٹ کے جج کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال کا ملزم قرار دے چکی ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی فل کورٹ کے 7 ججز فردوس عاشق اعوان کو آرٹیکل 204 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے چکے ہیں۔جسٹس فائز عیسیٰ کیس کے تفصیلی فیصلے کے صفحہ نمبر 79 پر فردوس عاشق اعوان کا ذکر کیا گیا ہے، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ فردوس عاشق سے پریس کانفرنس میں نازیبا الفاظ پر جواب طلبی کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز فیاض الحسن چوہان کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق فردوس عاشق اعوان کو وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی بنا دیا گیا ہے۔
ادھرسابق وزیر اطلاعات فیاض چوہان نے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لیے جانے پر رد عمل کااظہار کیا ہے۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں فیاض چوہان نے کہا کہ جو ہوتا ہےاچھےکیلئے ہوتا ہے، یہ ہم سب کا اللہ پر ایمان ہے، وزارت کی واپسی پرسب سے زیادہ خوشی انڈین را، مکس اچارپارٹی اور مسلم لیگ ن کو ہوئی۔خاطرجمع رکھیں، وزیراعظم عمران خان کا سپاہی ہوں، مسلم لیگ (ن) کی کرپشن اور لوٹ مار پر آواز اٹھاتا رہوں گا۔
جوکچھ ھوتا ھےاچھےکےلیےھوتاھے۔یہ ھم سب کا اللہ پر ایمان ھے۔
— Fayaz ul Hassan Chohan (@Fayazchohanpti) November 3, 2020
اطلاعات کی وزارت کی واپسی پرسب سے زیادہ خوشی @majorgauravarya انڈین راء،مکس اچارپارٹی اورخصوصان لیگ کو ھوئی۔خاطرجمع رکھیں وزیراعظم@ImranKhanPTI کاسپاھی ھوں آپ کی کرپشن اور لوٹ مار کی منجی ٹھونکتا رھوں گا۔پاکستان زندہ باد