بلاول بھٹو  شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لئے کل گووا جائیں گے

بلاول بھٹو  شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لئے کل گووا جائیں گے
بلاول بھٹو  شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لئے کل گووا جائیں گے
بلاول بھٹو  شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لئے کل گووا جائیں گے
بلاول بھٹو  شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لئے کل گووا جائیں گے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: شنگھائی تعاون تنظیم کا دو روزہ اجلاس کل 4 مئی کو بھارت کے جنوبی شہر گووا میں شروع ہو گا۔ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ بلاول بھٹو کریں گے، وہ4 مئی صبح 11بجے گوا  روانہ ہوں گے۔ اجلاس میں چین کے وزیر خارجہ چن گانگ  اور روس کے وزرا خارجہ سرگئی لاروف کی آمد کی بھی تصدیق ہو چکی ہے۔ بھارت کے سرکاری زرائع کے مطابق اس سال شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ ملک کی حیثیت سے بھارت نے تمام 8 رکن ممالک کے وزرا خارجہ کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دے رکھی ہے۔

گوا  وزرا خارجہ اجلاس کا بنیادی ایجنڈا شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے لئے ایجنڈا کی تیاری کو حتمی شکل دینا ہے، یہ سربراہ اجلاس3،4 جولائی کو نئی دہلی میں ہو گا۔ تاہم وزرا خارجہ اجلاس میں عالمی اور علاقائی سکیورٹی کی موجودہ صورتحال بھی زیر بحث آئے گی، روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف کی جانب سے اس ضمن میں پہلے ہی بتایا جا چکا ہے کہ وہ عالمی سکیورٹی کے بعض معاملات کو زیر بحث لانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

گوا  وزرا خارجہ اجلاس کی سائیڈ لائن پر پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی چینی اور روسی وزرا خارجہ سے ملاقاتیں تو متوقع ہیں تاہم ان کی بھارتی ہم منصب سے کسی ون آن ون ملاقات کے امکان کے متعلق اسلام آباد اور نئی دہلی میں متعلقہ حکام ہنوز خاموش ہیں۔اجلاس کی کوریج کے لئے پاکستانی صحافیوں کا ایک وفد آج گوا پہنچ چکا ہے۔  

پاکستان، چین روس، بھارت کے علاوہ ازبکستان، قازقستان، کرغیزستان اور تاجکستان شنگھائی تعاون تنظئم کے رکن ہیں۔تنظیم کی سربراہی ہر سال ایک رکن ملک کےحصہ میں آتی ہے، 2022 میں سمر قند اجلاس میں نھارت کو سربراہی ملی تھی۔  8 رکن ممالک کے علاوہ چار ممالک ایران، افغانستان، بیلا رس اور منگولیا شنگھائی تعاون تنظیم کے مبصر کی حیثیت سے شامل ہیں جبکہ 2021 میں تنظیم نے سعودی عرب، مصر، قطر ,  سری لنکا، ترکی ، کمبوڈیا، نیپال کو تنظیم کے ساتھ مکالمہ میں شریک کرنے کی مظوری دی گئی تھی اورر ایران کو مکمل رکن بنانے کی بھی منظوری دی گئی تھی۔