عورت مارچ ہوگا یا نہیں؟ فیصلہ آگیا

 عورت مارچ ہوگا یا نہیں؟ فیصلہ آگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

یاور چودھری : عورت مارچ کےخلاف درخواست کی لاہور ہائیکورٹ میں سماعت، چیف جسٹس ہائیکورٹ نےایڈووکیٹ اظہر صدیق کی درخواست پر سماعت کی،عدالتی حکم پر پولیس نے اپنا تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا۔


پولیس نے عدالت میں جواب جمع کرایا کہ پولیس نے مختلف سول سوسائٹی کے شرکا کے اعتراضات سنے ہیں، عورت مارچ پر کسی کو اعتراض نہیں سائلین کو طریقہ کار پر تحفظات ہیں،مال روڈ پر احتجاج پر مکمل پابندی عائد ہے،مارچ میں استعمال ہونے والے بینرز،سلوگن پر سائلین کو اعتراضات ہیں،
عورت مارچ کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔


درخواستگزار  کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے کبھی بھی عورت مارچ رکوانے کا نہیں کہا ، عورت مارچ کا کیس لڑنے والے ثاقب جیلانی " می ٹو" مہم کے بھی وکیل ہیں۔ خواتین کے نمائندہ وکیل نے کہا کہ درخواست میں لکھا ہے عورت مارچ ریاست مخالف اقدام ہے، وکیل درخواستگزار نے جواب دیا کہ خواتین ہمارے معاشرے کا حسن ہیں۔


وکیل اظہر صدیق بولے کہ مارچ میں میرا جسم میری مرضی کی باتیں ہوتی ہیں، عورت مارچ قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر ہونا چاہیے،عورتوں کے حقوق سے کوئی دوسری رائے نہیں ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ لیکن اس وقت یہاں معاملہ عورت مارچ کا ہے،آرگنائزر کی ذمہ داری ہے کہ غیر اخلاقی سلوگن نہیں ہونے چاہیے۔خواتین کی وکیل نے بتایا کہ  عورت مارچ کو ریاست مخالف ایجنڈا کہا ہے،خطرناک الزام ہے۔


چیف جسٹس نے کہا کہ آئین و قانون کےمطابق عورت مارچ کو روکا نہیں جا سکتا ،وکیل ثاقب جیلانی نے عورت مارچ کے 15 چارٹر آف ڈیمانڈ پڑھ کر سنائے، چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے ریمارکس دیے کہ غیر اخلاقی سلوگن اچھی بات نہیں ہے ،خواتین کے وکیل  بولے  گارنٹی دینے کو تیار ہیں،آئین کےبر عکس کوئی اقدام نہیں ہو گا۔ چیف جسٹس نے  استفسار کیا کہ عورت مارچ میں کتنے لوگ شریک ہو رہے ہیں۔


وکیل ثاقب جیلانی نے جواب دیا کہ قریبا 4 سے 5 ہزار لوگ عورت مارچ میں شرکت کریں گے، چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ  عورت مارچ میں خواتین مرد اور ٹرانسجینڈر شرکت کریں گے،عدالت نے پوچھا کہ درخواستگزار کو عورت مارچ کے انعقاد پر کوئی اعتراض نہیں ہے،مارچ کے منتظمین و شرکا آئین و قانون کے اندر رہ کہ عورت مارچ کریں، عورت مارچ کے دوران نفرت انگیز تقاریر اور سلوگن نہیں ہونے چاہیے،ڈی آئی جی آپریشنز نے سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،ضلعی انتظامیہ منتظمین کی درخواست کا قانون کے مطابق فیصلہ کرے ،لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ سے متعلق کیس نمٹا دیا۔

یاد رہے 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے،لاہور میں مختلف سماجی تنظیموں نے عورت مارچ کے نام جلوس نکالنے کا پلان بنا رکھا ہے،اس مارچ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر تشہیر بھی کی جارہی ہے۔ عورت مارچ کا ترانہ بھی جاری کیا گیا ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer