پنجاب اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کیلئے پولنگ کا وقت ختم، گنتی شروع

پنجاب اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کیلئے پولنگ کا وقت ختم، گنتی شروع
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42) پنجاب اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کیلئے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا، جس کے بعد گنتی شروع ہوگئی ہے، پولنگ کا عمل صبح 9 بجے سے  شام 4 بجے تک بلاتعطل جاری رہا۔پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 اُمیدوار مدمقابل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں میں آصف کرمانی، مصدق ملک، اسحاق ڈار، رانا مقبول، حافظ عبدالکریم، زبیر گل، نزہت صادق، سعدیہ عباسی، ہارون اختر، خالد شاہین بٹ،کامران مائیکل، نصیر بھٹہ اور رانا محمود الحسن شامل ہیں۔ تحریک انصاف کے چودھری محمد سرور، ملک آصف، عندلیب عباس اور وکٹر عزرایا، پیپلز پارٹی کے شہزاد علی خان اور نوازش علی ،( ق) لیگ کے کامل علی نے الیکشن میں حصہ لیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لانے پر مکمل پابندی ہے جب کہ بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا،ضابطہ اخلاق کے مطابق بیلٹ پیپر کو خراب کرنے یا اسے پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی اور جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔

الیکشن کمیشن کے فارمولے کے مطابق جنرل نشست پرسینیٹ امیدوار کو کامیابی کے لئے 46.1 ووٹ درکار ہیں۔ جبکہ ٹیکنو کریٹ اور اقلیت کی نشست پر184.01 جبکہ خواتین نشست پر122.6 ووٹ درکار ہوں گے۔ پنجاب اسمبلی میں حکومتی حمایت یافتہ امیدواروں کی برتری واضح نظر آتی ہے۔ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے پاس 310 نشستیں ہیں۔

تحریک انصاف 30 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق)8، 8 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ پانچ آزاد امیدوار، مسلم لیگ ضیاء کے 3، جے یو آئی فضل الرحمن، جماعت اسلامی، نیشنل عوامی پارٹی، نیشنل مسلم لیگ کے پاس ایک ایک نشست ہے۔ آزاد امیدواروں میں سے انعام اللہ خان نیازی اور عبدالرزاق خان حکومتی بنچوں پر بیٹھتے ہیں۔ جبکہ اپوزیشن کو تین آزاد ارکان علی سلمان، احسن ریاض فتیانہ اور سردار نصراللہ خان دریشک کی حمایت حاصل ہے۔ ویسے تو پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 کا ہے۔ لیکن پنجاب کی 3 نشستیں خالی ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے گجر خان کی نشست پر شوکت خان کی کامیابی کا رزلٹ عدالتی حکم پر معطل ہے۔ پی پی 259 پرسردار خان محمد خان جتوئی کو سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کی بنیاد پراسمبلی رکنیت سے نااہل کیا ہے۔حکومتی جماعت کے رکن طاہر سندھوکی وفات کے بعد سے ان کی نشست خالی ہے۔اپوزیشن اگر متفقہ امیدوارسامنے لاتی ہے تو سینٹ کی نشست جیتی جاسکتی ہے۔ تحریک انصاف کے پاس اس وقت 30 ووٹ ہیں۔انہیں مزید 16 ووٹ مزید درکار ہیں۔

پی ٹی آئی ،پیپلز پارٹی، ق لیگ ، جماعت اسلامی اورآزاد امیدواروں کوساتھ ملانے میں کامیاب ہوگئی توفتح چودھری محمدسرور کے قدم چوم سکتی ہے۔ تاہم پیپلز پارٹی اور ق لیگ نے بھی اپنے اپنے امیدوار سینٹ کی نشست پر کھڑے کئے ہیں۔یوں کسی اپوزیشن جماعت کے پاس سینٹ کی ایک نشست جیتنے کے لئے بھی مطلوبہ اکثریت ہے۔