ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

منی لانڈرنگ کیس، شہباز شریف گرفتاری سے بچ گئے

 منی لانڈرنگ کیس، شہباز شریف گرفتاری سے بچ گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( ملک اشرف) شہباز شریف کی آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب طلبی پر لاہور ہائیکورٹ پہنچے، عدالت نےشہباز شریف کی عبوری درخواست ضمانت منظور کرلی۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر  شہباز شریف  کی آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب طلبی سے متعلق لاہورہائیکورٹ میں آج دورکنی بینچ نےعبوری درخواست ضمانت پر سماعت نے کی۔صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف عبوری ضمانت کے لیے ہائیکورٹ میں دورکنی بینچ کے روبرو پیش ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ نے 17 جون تک نیب کو شہباز شریف کی گرفتاری سے روک دیا اور5 لاکھ روپے کی ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔

قبل ازیں عدالت نے شہباز شریف کے وکیل سےاستفسار کیا کہ  شہباز شریف کہاں ہیں؟وکیل نے عدالت کو بتایا کہ  شہباز شریف کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور کینسر کے مریض ہیں، عدالت کا کہناتھا کہ کیا آپ کو گرفتاری کا خدشہ ہے؟وکیل نے جواب دیا کہ  نیب نے جو ریکارڈ مانگا وہ دیا پھر بھی نیب گرفتاری کے لئےبے تاب ہے، شہباز شریف کو دو جون کے لیے طلب کیا گیا لیکن وارنٹ 28 مئی کے تھے ۔

عدالت نے وکیل نیب سے استفسار کیا کہ جب وارنٹ پہلے نکلے تو آپ نے دو جون کو کیوں بلایا شہباز شریف کو، وکیل نے کہا کہ جب نیب کے پاس گرفتاری کا مواد آیا تب شہباز شریف کے وارنٹ جاری کیے گئے۔عدالت کا استفسار کیا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس کس سٹیج پر ہے۔ نیب وکیل کا کہناتھا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس انوسٹی گیشن کی سٹیج پر ہے۔

بعدازاں عدالت نےنیب وکیل فیصل بخاری سے استفسار کیا کہ عدالت کیا نیب شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے ؟ جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب شہباز شریف کی ضمانت کی مخالفت کرے گا۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ پہنچنے سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو لاہور پولیس نے ریگل چوک میں روک لیا گیا تھا اور انہیں گاڑی کی تلاشی دینے کا کہا گیا، جس پر رانا ثنااللہ نے پولیس کو گاڑی کی تلاشی دینے سے انکار کردیا،رانا ثنااللہ کا کہناتھاکہ وہ میڈیا کے آنے تک اپنی گاڑی کی تلاشی نہیں لینے دیں گے، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ کہیں ایک بار پھر ان پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ نہ بنا دیا جائے۔
واضح رہےکہ درخواست گزار کی جانب سے چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ شہباز شریف کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا، سماج کی بھلائی کیلئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا، نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے۔موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے۔

انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں۔2018ء میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اس دوران بھی نیب کیساتھ بھر پور تعاون کیا تھا۔2018ء میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔ نیب ایسے کس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو۔تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں۔

شہباز شریف کا کہناتھا کہ  نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا، نیب انکوائری دستاویزی نوعیت کی ہے اور تمام دستاویزات پہلے سے ہی نیب کے پاس موجود ہیں۔ نیب کے پاس زیر التواء انکوائری میں گرفتار کئے جانے کا خدشہ ہے، عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer