(سٹی 42) سپریم کورٹ لاہور جسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے درمیان تند وتلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، وزیراعلی بولے کہ مجھے کتے نے نہیں کاٹا تھا جو ملک کے اربوں روپے بچائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مجھے نہیں پتہ آپ کو کس نے کاٹا ہے؟
یہ خبر پڑھیں۔۔سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی کا فارم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل کردیا
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں 56 کمپنیوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کے حکم پر شہباز شریف عدالت کے روبرو پیش ہوئے، چیف جسٹس نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ ٹیکس پیڈ کے پیسے بھاری تنخواہوں پر کیوں خرچ کیے،کس قانون کے تحت 25،25 لاکھ رو پے تنخواہ دی ؟؟ ۔
خبر پڑھیں۔۔۔شہباز شریف کا خواجہ احمد حسان کو تعریفی خط
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ لوگ آپ سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں جس پر شہباز شریف نے درخواست کی کہ مجھے بات کرنے کا موقع دیا جائے۔
چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے استفسار کیا کہ آپ نے عوام سے کیا گیا کون سا وعدہ پورا کیا؟جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ مختلف منصوبوں میں قوم کے 160 ارب روپے کی بچت کی اایک دھیلہ بھی کم ہو تو جو مرضی سزا دیں۔
خبر ضرور پڑھیں۔۔ناصردرانی نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب بننے سے معذرت کرلی
چیف جسٹس شہباز شریف کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے اور جواب مسترد کردیا۔جس پروزیراعلی پھر بولے کہ میرے کاموں کی وجہ سے آپ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے ہیں۔
خبر پڑھنا مت بھولیں۔۔۔مریم نواز نے بڑا فیصلہ کرلیا، سیاسی مخالفین کی نیندیں اڑ گئیں
شہباز شریف نے جذبات میں آکر کہا کہ مجھے کسی کتے نے کاٹا تھا جو اربوں روپے بچائے، تاہم انہوں نے اپنے الفاظ پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ معافی چاہتا ہوں سخت الفاظ واپس لیتا ہوں۔