ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑ گیا

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑ گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 : اسلام آباد میں پولیس کے ہاتھوں طالب علم کی ہلاکت کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑ گیا ۔

اسلام آباد میں اینٹی ٹیررازم اسکواڈ (اے ٹی ایس) کے اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کا معاملہ مشکوک ہو گیا،ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق پولیس کو رات کو کال موصول ہوئی تھی کہ گاڑی سوار ڈاکو شمس کالونی میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں، اے ٹی ایس پولیس نے کالے شیشوں والی مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا۔ پولیس نے گاڑی نہ روکنے پر ٹائروں پر فائر کئے، بدقسمتی سے دو فائر گاڑی ڈرائیور کو لگے جس سے اس کی موت ہو گئی۔آئی جی اسلام آباد نے واقعےکانوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے ٹیمیں تشکیل دیدیں۔وزارت داخلہ نے بھی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے دی ہے۔اس قتل پر سوشل میڈیا صارفین بہت غصہ میں ہیں،اس وقت جسٹس فار اسامہ ندیم ستی اور شیخ رشید کو گرفتار کرو  ’پولیس_گردی_نہیں_چلےگی ‘‘ کا ٹرینڈ ٹاپ پر جارہا ہے۔

ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ وقوعہ میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا، قانون ہاتھ میں لینے والے کسی شخص کومعاف نہیں کیا جائے گا۔وقوعہ کی تحقیقات جاری ہے، حقائق سامنے آنے پر کارروائی ہو گی۔لیکن  نوجوان اسامہ ندیم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس کے مطابق اسامہ کے جسم پر 6 گولیاں لگیں۔ترجمان پمز اسپتال وسیم خواجہ کے مطابق اسامہ ندیم کی چھاتی،کمر اور سر پر فائر لگے جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔ مریم نواز اس واقعہ پر بھڑک اٹھی ہیں ،اپنے ٹویٹ میں کہتی ہیں محنت مزدوری کرکے اپنے گھر والوں کے لیے رزقِ حلال کما کرلانے والے اس بے قصور طالب علم کے قتل کا کون ذمہ دار ہے؟ انسانی جان کی حرمت جس طرح پامال ہوئی، اس کی مثال نہیں ملتی، اس سےزیادہ بےحس حکومت پاکستان نے آج تک نہیں دیکھی۔

پیپلزپارٹی نے شیخ رشید کو اس قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے،کچھ لوگ تو اس واقعہ کو ساہیوال سانحہ سے جوڑ رہے ہیں،وہاں بھی سی ٹی ڈی نے بے گناہ والدین کو بچوں کے سامنے مارا تھا۔

ایک صارف نے لکھا کہ پہلے ریلوے کو تباہ کیا گیا اب ملک کا امن تباہ کرنے کیلئے  لگادیا گیا ؟

ایک صارف لکھتے ہیں کہ کوڈ 92 کوڈ 19 سے زیاد خطرناک ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer