عمران ریاض ریاستی ادارے کی توہین کے الزام سے بری الذمہ قرار

Imran Riaz Khan
کیپشن: Imran Riaz Khan
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:صحافی عمران ریاض خان ریاستی ادارے کی توہین کے الزام سے بری الذمہ قرار ,جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنا دیا.

جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے عمران ریاض کا ریمانڈ دینے سے انکار,کرتے ہوے کیس سے ڈسچارج کر دیا۔ عمران ریاض ریاستی ادارے کی توہین کے الزام سے بری الذمہ قرار دے دیئے گئے ہیں۔

فیصلے کے مطابق عمران ریاض خان کیخلاف ریاستی ادارے کی توہین کے الزام سے بری الذمہ قرار  دیئے گئے ہیں۔ضلع کچہری، سائبر کرائم مقدمے میں سینئر اینکر پرسن عمران ریاض خان کو پیش کییا گیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک کے روبرو عمران ریاض خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا  بھی کی گئی۔

عمران ریاض خان کی طرف سے میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور کہا کہ ایف آئی اے نے جسمانی ریمانڈ کی جو درخواست دی اس میں کوئی وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران ریاض پر نفرت انگیز تقریر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے اور درخواست میں کہا گیا کہ عمران ریاض کی تقریر ایف آئی اے کی علاقائی حدود میں آتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کا علاقائی حدود کا لفظ قابل غور ہے، قانونی حدود کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا اور جب کوئی جرم ثابت ہونا نہ پایا گیا ہو تو ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا جاتا ہے جبکہ اسی نوعیت کے مقدمہ میں اسی عدالت نے ملزم کا مقدمہ خارج کیا تاہم عمران ریاض خان کیخلاف درج مقدمہ خارج کیا جائے۔

میاں علی اشفاق نے کہا کہ یہ بیان دینا کوئی جرم نہیں ہے، اس عدالت میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو محب وطن نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت گھٹیا، غلیظ الزامات لگا کر ڈھول پیٹ رہی ہے جبکہ عمران ریاض خان نے کسی ادارے کو ٹارگٹ نہیں کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے ادارے کی اپنی ساکھ ختم ہو چکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 14 جنوری کو عمران ریاض نے ایف آئی اے کو خط لکھ کر پوچھا تھا کہ میرے خلاف کوئی مقدمہ ہے تو بتایا جائے جبکہ مقدمہ نومبر 2022 سے درج ہے، عمران جہاں کام کرتے ہیں وہاں سے ایف آئی اے دفتر کا فاصلہ 500 میٹر ہے ، ایف آئی اے والے روز عمران ریاض خان کا وی لاگ دیکھتے ہیں مگر پہلے کارروائی کیوں نہیں کی؟

عمران ریاض کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران ریاض خان درج مقدمہ میں جو بیان کیا گیا اس کو تسلیم کرتے ہیں اور جس بیان کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا اس بیان کو عمران ریاض سر کا تاج سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے ٹویٹر، یو ٹیوب پاسپورڈ لینے کیلئے ریمانڈ مانگ رہے ہیں جبکہ  یہ موبائل کے لاک توڑنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور وہ پاسورڈ توڑ چکے ہیں اور جس بیان کا الزام ایف آئی اے لگا رہا ہے اسکو تسلیم کر لیا ابھی مزید ریکوری کی ضرورت ہی نہیں ہے ۔

میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ انکوائری کے دوران طلب نہیں کیا گیا اور مقدمہ درج کرنے سے قبل قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا جبکہمقدمہ درج ہونے کے بعد 2 ماہ کے دوران ایف آئی اے نے کیا تفتیش کی وہ بھی ریکارڈ پر موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کی زندگی کو خطرہ ہے تاہم ان کے تمام اسلحہ لائسنس منسوخ کئے گئے، بلٹ پروف گاڑی کے پرمٹ بھی معطل کئے گئے اور اللہ کے بعد عمران ریاض کی حفاظت عدالتوں کے ذمہ ہے۔