(عثمان الیاس)لاہور کی سیشن کورٹ نے اداکارہ میرا کی اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ اداکارہ میرا ایسا کوئی شواہد پیش نہیں کر سکی جس سے ثابت ہو کہ درخواست گزار نے شادی نہیں کی،شادی نہ ہونے کا میرا کا دعویٰ غلط ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج مظہر عباس نے اداکارہ میرا کے تکذیب نکاح کی اپیل پر 18صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ دستاویزی شواہد سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ میرا نے 2007 میں شادی کی ۔اداکارہ میرا نے کوئی ایسا شواہد پیش نہیں کیا جس سے ثابت ہو کہ نکاح نامے پر دستخط جعلی ہیں۔
عدالت نے کہا کہ شادی نہ ہونے کا میرا کا دعویٰ غلط ہے۔بیوی کے انکار کی وجہ سے فریقین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وہ بطور میاں بیوی ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔ٹرائل کورٹ کے پاس ایک ہی آپشن موجود تھا کہ وہ شادی کو خلع کی بنیاد پر ختم کردے ۔
عدالت نے قرار دیا کہ اداکارہ میرا کا فرض تھا کہ وہ عدالت میں شواہد پیش کرتی کہ نکاح نامہ جھوٹا ہے۔ ادکارہ میرا جرح کے لیے بھی فیملی کورٹ پیش نہیں ہوئیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں تحریری کیا کہ ادکارہ میرا نے عدالت پیش کی گئیں تصاویر سے انکار نہیں کیا اور کہا کہ یہ تصاویر ڈرامے کی ہیں۔
حقائق کو دیکھتے ہوئے فیملی کورٹ کے فیصلے میں کوئی غیر قانونیت نہیں پائی گئی ،عدالت نے کہا کہ اپیل کا کوئی میرٹ نہیں ہے۔ لہذا مسترد کی جاتی ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ درخواست گزار میرا اپیل کا خرچ برادشت کرے گی ،اداکارہ میرا نے 2007کا نکاح نامہ چیلنج کیا۔اداکارہ میرا نے مئی 2018 فیملی کورٹ کے فیصلے کو سیشن کورٹ لاہور میں چیلنج کیا تھا۔