سٹی 42: فضائی آلودگی آنے والی صدیوں کا سب سے بڑا مسئلہ بننے والی ہے، دنیا بھر میں ماہرین اس کا تدارک کرنے کے لیے سر جوڑے بیٹھے ہیں لیکن ہم نے اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی ۔جدھر جاؤ بس مٹی ہے، دھول ہے اور گڑھے ہیں، سرکاری محکمے سڑکیں اکھیڑنے پھر پائپ بچھانے اور ہر طرف دھول اڑانے کی ٹھیکے بانٹتے پھر رہے ہیں۔کسان اپنی فصلوں کا فضلہ جلانے میں عار محسوس نہیں کرتے اور متعلقہ ادارے ان سے پوچھتے نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ لاہور کو دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دے دیا گیا ہے، ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں آج بھی سر فہرست رہا اور لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت رہی۔
ائیر کوالٹی انڈیکس کی صبح 11 بجےکی رپورٹ کے مطابق لاہور میں آلودہ ذرات کی مقدار 234 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی جس کے مطابق دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور پہلے، دہلی دوسرے اور کولکتہ تیسرے نمبر پر موجود رہا۔
کراچی میں ملیر کے قریب فضائی آلودگی معتدل درجے پر 76پرٹیکیولیٹ میٹرز کی ریکارڈ کی گئی جس کے تحت کراچی آج آلودہ ترین شہروں کی فہرست سے باہر رہا۔درجہ بندی کے مطابق 151 سے 200 درجے تک آلودگی مضر صحت، 201 سے 300 درجے تک آلودگی انتہائی مضر صحت اور 301 سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کوظاہر کرتاہے۔