انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کا ورلڈ کپ 2019 کا فاینل، امپائرز نے غلط فیصلہ کو تسلیم کر لیا

 انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کا ورلڈ کپ 2019 کا فاینل، امپائرز نے غلط فیصلہ کو تسلیم کر لیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: آئی سی سی ورلڈکپ 2019 کے پانچ سال بعد امپائرز کا "ضمیر جاگ گیا"، ایلیٹ پینل کے ارامسس اور کمار دھرما سینا نے انکشاف کیا ہے کہ لارڈز میں ان کے غلط فیصلے کی وجہ سے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کا فائنل سپر اوور میں گیا جس میں انگلش ٹیم کو فتح ملی  تھی۔ 

اس میچ کے نتیجہ کو کرکٹ کے فینز نے ایک لمحہ کے لئے بھی تسلیم نہیں کیا تھا۔ حتیٰ کہ جیتنے والی ٹیم انگلینڈ کے فینز نے بھی تسلیم کیا تھا کہ فیصلہ غلط ہوا ہے۔ اس فیصلہ کے نتیجہ میں ورلڈ کپ کے اس میچ پر لگی ہوئی تمام شرطیں ختم ہو گئی تھیں۔ بعد میں سپر اوور کے لئے یا تو نئی شرطیں لگی تھیں یا بکیوں نے سپر اوور پر شرطیں قبول ہی نہیں کی تھیں۔

ارامسس کا اعتراف

تجربہ کار جنوبی افرقہ امپائر نے اعتراف کیا کہ "پورے سات ہفتوں میں یہ میری واحد غلطی تھی اور اس کے بعد میں بہت مایوس ہوا کیونکہ اگر میں نے پورے ورلڈ کپ میں کوئی غلطی نہ کی ہوتی تو یہ بالکل پلٹ جاتا ـ"

2019 کے ورلڈ کپ فائنل میں کیا ہوا تھا؟

ماریس ایراسمس اور کمار دھرم سینا نے 50 ویں اوور میں انگلینڈ کو اوور تھرو کے لیے غلط طریقے سے چھ رنز دیے اور بعد میں احساس ہوا کہ یہ صرف پانچ رنز ہونے چاہیے تھے کیونکہ بلے بازوں نے دوسرا رن عبور نہیں کیا تھا۔اس روز فائنل میچ کا  کھیل ریگولیشن ٹائم میں ختم ہو سکتا تھا اگر فیلڈ امپائر ایراسمس اور کمار دھرم سینا 50ویں اوور میں انگلینڈ کو اوور تھرو کے لیے چھ رنز نہ دیتے۔ یہ غلط فیصلہ نہ کیا جاتا تو نیوزی لینڈ فائنل جیت جاتا اور سپر اوور کی نوبت نہ آتی۔ 

لندن کے لارڈز میں ورلڈ کپ فائنل 2019 میں انگلینڈ کی اننگز کا آخری اوور

  فائنل میچ کے آخری اوور میں انگلینڈ کو جیتنے کے لئے 15 رنز درکار تھے۔ نیوزی لینڈ کی جیت کا بہت زیادہ امکان تھا۔

یہ کسی بھی کرکٹ میچ کا سب سے زیادہ حیران کن، نا قابل تصور خوش قسمتی کا حامل مضحکہ خیز کلائمکس تھا جس کا  ہم نے اس روز  مشاہدہ کیا، ورلڈ کپ فائنل میں صرف کیویز ہی اس ٹورنامنٹ کے سب سے زیادہ دلچسپ فائنل میں اپنی اس عجیب شکست کا اس قدر احسن طریقے سے مقابلہ کر سکتے تھے۔ یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ انہوں نے اس کا کیسے سامنا کیا۔

کھیل میں آخر تک نیوزی لینڈ کی گرفت رہی تاہم آخری اوور  بالکل مختلف نکلا، اس میں ہچکاک تھرلر سے زیادہ موڑ پوششیدہ نکلے۔ ٹرینٹ بولٹ نے یہ اوور کیا۔ بین اسٹوکس اسٹرائیک پر تھے جبکہ دو وکٹیں باقی تھیں۔

اس اوور کی پہلی دو گیندوں سے سٹوکس نے کوئی رن نہین بنایا۔ 4 گیندوں سے  15 رنز درکار تھے۔  اسٹوکس نے اگلی گیند پر مڈ وکٹ پر چھکا لگایا۔ اب تین گیندوں پر نو رنز درکار تھے۔

یہاں وہ موڑ آتا ہے جس کا تصور چند کے سوا کرکٹ دیکھنے والوں نے کبھی نہیں کیاہو گا۔ ٹرینٹ بولٹ کی چوتھی گیند پر  اسٹوکس نے پھر سے  گیند مڈ وکٹ کی طرف  کھیلا۔ مارٹن گپٹل نے جھپٹ کر اسے وکٹ کیپر کے اینڈ پر واپس بھیج دیا جس پر سٹوکس دوسرا رن مکمل کرنے کی غرض سے واپس بھاگ رہے تھے۔ گپٹیل کی پھینکی ہوئی گیند  ان کے بلے سے ٹکرائی اور  پویلین کی طرف ل باؤنڈری کراس کر گئی۔  

ان حالات میں آداب کا تقاضا یہ تھا  کہ بلے باز رنز نہ کریں یہ ہی انگلینڈ کے دونوں کھلاڑیوں نے کیا۔ انہوں نے اپنا دوسرا رن مکمل نہیں کیا لیکن ایک بار جب گیند باؤنڈری سے گزر گئی تو امپائرز  نے چھ رنز ہونے کا اشارہ دے ڈالے۔چار رنز اوور تھرو ہو چکے تھے۔ لیکن اب امپائرز مان رہے ہیں کہ یہاں انہیں چھ رنز کی بجائے پانچ رنز دینا چاہئے تھا۔