(ویب ڈیسک) وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت آئندہ ماہ روسی خام تیل کا پہلا آرڈر دے گی جسے پاکستان پہنچنے میں تقریباً 4 ہفتے لگیں گے،روس نے حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستان کو اتنی ہی رعایت دے رہا ہے جتنا کوئی دوسرا پڑوسی ملک وصول کر رہا ہے۔
وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ روس کے ساتھ کئی معاہدے طے پاچکے ہیں اور پاکستان آئندہ ماہ آرڈر دے گا تاہم تیل کو پاکستان پہنچنے میں کچھ وقت لگے گا، تقریباً 26 سے 27 دن، ساتھ ہی بتایا کہ تیل سمندر کے راستے ملک میں پہنچے گا،امیر اور غریب کیلئے گیس کے الگ الگ ٹیرف سے متعلق حکومتی فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ یہ طریق کار وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے حکم پر وضع کیا گیا تھا، اس لئے ہم نے ملک کو امیر اور غریب کی آبادی میں تقسیم کر دیا، اس لئے اگر کوئی غریب خاتون گیس کا ایک یونٹ استعمال کر رہی ہے تو وہ ایف-7 یا گلبرگ کی ایک خاتون جو ادا کر رہی ہے اس کے مقابلے میں ایک چوتھائی بل دے گی۔
مصدق ملک نے وضاحت کی کہ امیر اور غریب کے درمیان فرق گیس کے استعمال سے طے کیا جائے گا، جو کہ امیروں کیلئے یکساں رہے گا لیکن نومبر سے مارچ تک سردیوں میں غریبوں کیلئے کم ہو جائے گا،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 60 فیصد آبادی غریب ہے اور ان کیلئے ہم نے یا تو گیس کے نرخوں میں کمی کی ہے یا اسے ماضی کی طرح برقرار رکھا ہے،انہوں نے کہا کہ یہی معاملہ پیٹرولیم سبسڈی کا تھا، جس کے تحت امیر پیٹرول کیلئے 300 روپے اور غریب اس کیلئے 200 روپے ادا کریں گے۔
یاد رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ سال اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ پڑوسی بھارت، ماسکو سے تیل خرید رہا ہے اور اسلام آباد کو بھی اس امکان کو تلاش کرنے کا حق حاصل ہے، کہا تھا کہ پاکستان روس سے رعایتی تیل خریدنے پر غور کر رہا ہے،اس کے بعد مصدق ملک تیل اور گیس کی سپلائی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کیلئے ماسکو گئے تھے جس کے بعد حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ روس سے خام تیل، پیٹرول اور ڈیزل کی رعایتی خریداری کرے گی۔
تین روزہ اجلاس کے دوران دونوں ممالک نے مارچ کے اختتام تک ایک معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے انشورنس، نقل و حمل اور ادائیگی کا طریقہ کار سمیت تمام تکنیکی مسائل کو حل کرنے کا فیصلہ کیا،بعد ازاں دونوں فریقین کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ تکنیکی خصوصیات پر اتفاق رائے کے بعد تیل اور گیس کے تجارتی لین دین کا ڈھانچہ اس طرح بنایا جائے گا کہ اس کا دونوں ممالک کو باہمی اقتصادی فائدہ ہو,رواں سال جنوری میں ایک روسی وفد معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے بات چیت کرنے اسلام آباد پہنچا تھا۔