ویب ڈیسک: ملک میں آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کے گھر پر اجلاس ہوا جس میں سینئر ججز کیساتھ حالیہ صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ جس کے بعد چیف جسٹس نے موجودہ صورتحال پر ازخود نوٹس لیا ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران مختصر حکم نامہ سناتے ہوئے کہا تحریک عدم اعتماد میں شامل تمام فریقین کو نوٹس کرتے ہیں۔تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے آئین کے مطابق کام کریں۔ بار نمائندگان سے آج ملاقات ہوئی ۔ججز تمام صورتحال سے آگاہ ہیں۔ پبلک آرڈر کو تمام فریقین یقینی بنائیں۔ عدالت نے سیکرٹری قومی اسمبلی سے رپورٹ طلب کرلی ۔ اٹارنی جنرل اور سیکرٹری دفاع کو نوٹس بھی جاری کردئیے گئے۔
سپریم کورٹ نے سپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ہے جبکہ وزیر اعظم اور صدر کے احکامات کو عدالت سے مشروط کر دیا گیا۔ مختصرحکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فریق موجودہ سیاسی صورتحال سے فائدہ نہ اٹھائے۔ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد صدر اور وزیراعظم کا کوئی بھی حکم سپریم کورٹ کی اجازت سے مشروط ہوگا۔سپریم کورٹ تمام فریقین کو تفصیل سے سنے گی اور آئین پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث سپریم کورٹ نے نوٹس لیا۔ رمضان المبارک کی وجہ سے آج زیادہ سماعت نہیں کریں گے۔کل تمام فریقین کو سنیں گے۔ بعدازاں کیس کی سماعت کل بروز پیر تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ حالیہ صورتحال پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ تشکیل دیا گیا جس میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔ عدالت کے کمرہ نمبر ایک پر سکیورٹی ہائی الرٹ رکھی گئی تھی ۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے کلیئرنس کے بعد کمرہ عدالت کو کھولا گیا۔
ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس عمرعطابندیال نے حالیہ صورتحال پر نوٹس لیا تھا ۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے تالے چھٹی کے روز کھولے گئے۔ عدالتی عملہ،پیپلزپارٹی کےرہنما اور قانونی ٹیم ، حکومتی ٹیم سمیت دیگر شخصیات بھی سپریم کورٹ پہنچیں۔
قبل ازیں جب صحافی نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے سوال کیا کہ کیا چیف جسٹس نے تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے کے معاملے پر ازخود نوٹس لے لیا ہے ؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا ابھی تک میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ۔
واضح رہے کہ صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے موجودہ حالات پر چیف جسٹس کو مداخلت کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔
دوسری جانب حالات گھمبیر ہونے پر وزیراعظٖم نے بھی اپنے تمام ارکان قومی اسمبلی کو وزیراعظم ہاؤس بلالیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان اپنے ارکان کو آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق آگاہ کریں گے۔