حکمت عملی کا فقدان

حکمت عملی کا فقدان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( شاہین عتیق) کورونا وائرس ہمارے لیے عذاب بن کر نازل ہوا ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر شخص ہر ادارہ اپنے طور پر تیار ہے۔ حکومتی سطح پر کوشش کی جا رہی ہے کہ اس وائرس سے چھٹکارا دلوایا جائے لیکن حکمت عملی میں فقدان کا سامنا نظر آ رہا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کےساتھ مل کر نہیں چلا جا رہا۔ اپوزیشن اپنے بیان دے رہی ہے اور حکومت کے نمائندے اپنے بیان دیتے نظر آتے ہیں۔

حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر اپوزیشن کی بات پر عمل کیا تو سارا کریڈٹ یہ نہ لے جائیں جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اگر ہماری بات پر عمل نہیں کرنا تو حکومت جو کر سکتی ہے اکیلے کر لے۔ یہ متضاد بیانات یکجہتی میںرکاوٹ سمجھے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان بیان دیتے ہیں کہ لاک ڈاﺅن کامیاب نہیں ہو سکتا، ہم کس طرح لاک ڈاﺅن کریں۔ یہ اپنی تقاریر میں انڈیا کی مثال دیتے ہیں کہ وہاں لاک ڈاﺅن کرنے پر وزیراعظم کو معافی مانگنا پڑی لہٰذا ہم ایسا کام نہیںکرنا چاہتے۔ وزیراعظم نے مکمل لاک ڈاﺅن کی تجویز کو مسترد کر دیا لیکن ہمارے ملک میں وزیراعظم کے کہنے کے باوجود چھ اپریل تک لاک ڈاﺅن کا اعلان کر دیا گیا۔ کیوں ایسا کیا گیا، کس نے ایسا کرایا، صوبے میں لاک ڈاﺅن جاری ہے۔ سب کا کہنا ہے کہ وائرس کو ختم کرنے کا راستہ صرف لاک ڈاﺅن ہے۔

وزیراعظم کچھ  کہہ رہے ہیں، صوبے کچھ۔ جب ہم یکجہتی سے فیصلہ نہیں کرینگے تو کیسے کورونا وائرس کا مقابلہ کر سکتے ہیں ہمارے اندر یکجہتی کی بہت ضرورت ہے۔ خدارا! بیان بازی تک محدود نہ رہا جائے سب ایک میز پر بیٹھ کر حکمت عملی طے کریں۔ وزیراعظم نے اب گھر گھر کھانا پہنچانے کےلئے کورونا ریلیف ٹائیگر فورس قائم کرنے کا کہا ہے، دیکھتے ہیں اس پر کب عملدرآمد شروع ہوتا ہے۔ ہمیںاس بحرانی کیفیت سے نکلنے کےلئے سب کو ایک میز پر لانے کی ضرورت ہے۔ متضاد بیانات دینے کی بجائے اس عذاب سے نکلنے کےلئے سر جوڑنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو تمام گلے شکوے ایک طرف رکھ کر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی ضرورت ہے۔

 حکومت سمجھتی ہے کہ اگر اپوزیشن کی بات پر عمل کر لیا تو کریڈٹ یہ لے جائےگی۔ پی ٹی آئی کی حکومت نئی آئی ہے، اس کے پاس تجربے کا فقدان ہے۔ ان کو چاہیے کہ عوام کی خاطر اپوزیشن جماعتیں جو اقتدار میں رہ چکی ہیں ان کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں، ان کے دور میں ڈینگی کا بھی بہت بڑا حملہ ہوا تھا۔ کسی بھی اچھے کام کو کرتے وقت اگر کسی کی رائے لے لی جائے تو کوئی ہرج نہیں۔ حکومت کو اس عذاب سے نکلنے کےلئے ضد کو ایک طرف رکھ کر یکجہتی کے ساتھ چلنے کی ضرورت ہے۔ یہ موقع نہیں کہ مخالفت در مخالفت پرکام کیا جائے۔

شہباز شریف کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ حکومت ہماری رائے پرعمل کرتی تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ مسلم لیگ نواز کو بھی چاہیے کہ اگر حکومت ان کی بات نہیںسن رہی تو وہ خود باہر نکلیں، عوام کی اپنے طور پر خدمت کریں۔ ان سے لا ک ڈاﺅن پر عمل کرائیں ان کو راشن بھجوائیں، اس وقت انکی عوام کو ضرورت ہے یہ موقع سیاست کرنے کا نہیں عملی قدم اٹھانے کا ہے، جیسے جیسے موسم تبدیل ہو رہا ہے ڈینگی کا خطرہ بھی سر پر منڈلا رہا ہے جس کےلئے ہم نے ابھی تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ یکجہتی میں بڑی برکت ہے۔ ہمیں کورونا وائرس سے بچنے کے لئے لاک ڈاﺅن مکمل کرنا ہی پڑے گا۔ مخالفت سے کچھ نہیں ہو سکتا، بڑے بڑے چیلنجوں سے حکمت عملی کے ذریعے ہی نکلا جاتا ہے۔