سٹی 42 : کورونا وائرس نے گندم بحران کا خدشہ پیدا کردیا۔ایک طرف لاک ڈاؤن کےباعث گندم کاٹنے کےلئے مزدور نہیں مل رہے۔ دوسری طرف بارشوں کےباعث گندم کی تیار فصل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ کاشتکار لاک ڈاؤن ختم ہونے کا انتظار کرنے لگے ۔
کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر پنجاب حکومت نے لاہور سمیت صوبے بھر کو لاک ڈاؤن کردیا، آج لاک ڈاؤن کا 11 واں روز ہے، لاہور سمیت پنجاب بھر میں تعلیمی ادارے، سینماگھر ، شادی ہالز، مارکیٹیں، شاپنگ مالز بند ہیں.
لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے۔کہیں لاک ڈاؤن سے مزدوروں کو پریشانی کا سامنا ہےتو کہیں بارش کے باعث فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ پنجاب کے مختلف اضلاع میں گندم کی فصل پک کرتیارہوچکی ہے۔کاشتکاروں کو چھ ماہ کی محنت برآنے کی امید ہے۔مگر کیاکیا جائے کہ کرونا وائرس کےباعث حکومت نے دفعہ 144اور لاک ڈاؤن کررکھا ہے جس کی وجہ سے مشینیں مل رہی ہیں نہ ہی مزدور مل رہے ہیں۔
اِدھر جھنگ ،علی پور اور کوٹ ادو میں دریائے جہلم اورچناب کے پانی تباہی مچا رکھی ہے جس کے باعث سیکڑوں ایکڑپرکھڑی گندم کی فصل زیرآب آگئی ہے۔کٹاؤ اب بھی جاری ہے۔ جس کے باعث بیس فیصد گندم کی فصل تباہ ہوگئی ہے۔
سخی سرورمیں ہزاروں ایکڑپرگندم کی فصل تیارہے۔ گندم کی فصل کاٹنے کے لیے آلات نہ ہونے کی وجہ سےکسان پریشان ہیں۔ چھ اپریل سے بارشوں کی پیش گوئی پرکسانوں کی پریشانی اوربھی بڑھ گئی ہے.
جھنگ کی ضلعی انتطامی نے زیرآب آنے والی فصلوں کے نقصان کی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق چاروں تحصیلوں میں مجموعی طور پر 120 سے زائد آبادیوں میں کھڑی فصل کو نقصان پہنچا ۔ 20 فیصد فصل خراب ہوچکی ہے۔
فصل بروقت نہ کٹنے اوربارش کے باعث کاشتکاروں کو شدید نقصان کا خدشہ ہے۔وہ انتظار کررہے ہیں کہ لاک ڈاؤن ختم ہوتاکہ مزدورتیارفصل کو کاٹ سکیں۔