ملازمہ کی بازیابی کا کیس، عدالت کا لڑکیوں کی فروخت حوالے بڑا حکم

ملازمہ کی بازیابی کا کیس، عدالت کا لڑکیوں کی فروخت حوالے بڑا حکم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(اشرف ملک) جہاں حوا کی بیٹیاں فروخت ہوں وہاں کورونانہ آئےتوکیا آئے؟؟ 14 سالہ گھریلو ملازمہ بازیابی کیس کی سماعت پر جسٹس فاروق حیدر کے ریمارکس، ہائیکورٹ نے لڑکیاں فروخت کرنیوالے گینگ سے متعلق مکمل انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس فاروق حیدرنے صدف بی بی کی درخواست پر دوبارہ سماعت کی۔ درخواست گزارخاتون کے لڑکی کے ماں نہ ہونے کے انکشاف پر عدالتی حکم پر ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن پنجاب اظہر حمید کھوکھراور ڈی آئی جی آپریشن بابروحید پیش ہوئے۔

جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیئے کہ ججز اور پولیس نے ذمہ داریاں پوری نہ کیں تو قیامت کے روز سب سے بڑی پکڑ ہماری ہوگی۔ ہائی کورٹ کا احترام اس حد تک رہ گیا ہے کہ خاتون نے ڈھٹائی سے یہاں پر لڑکی کے ماں ہونے کا جھوٹا بیان حلفی دیا۔

احاطہ ہائی کورٹ میں بیان حلفی کی اوتھ کمشنرنے تصدیق کی۔ ڈی آئی جی صاحب یہ معاملہ سی سی پی او کے نوٹس میں لائیں۔ عدالت نے ڈی پی او سیالکوٹ کو لڑکی کے تحفظ کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا۔ درخواست گزار خاتون نے موقف اختیار کیا تھا کہ اسکی بیٹی عیزہ بی بی کو موترہ ضلع سیالکوٹ میں محمدعقیل نے گھرپر حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے۔

استدعا ہےکہ عدالت بازیاب کرا کررہا کرنے کا حکم دے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست گزار خاتون عدالت میں غلط بیانی کررہی ہے۔ خاتون کا نام صدف بی بی نہیں رخسانہ بی بی ہے، بازیاب ہونے والی لڑکی عیزا خاتون کی بیٹی بھی نہیں۔

لگتا ہے درخواست گزار خاتون نے گھروں میں لڑکیاں کام پر رکھوانے کے لئے گینگ بنا رکھا ہے۔ جسٹس فاروق حیدرنے بازیاب ہونے والی لڑکی سے استفسار کیا کہ کیا یہ آپکی ماں ہے، لڑکی بولی درخواست گزار صدف اسکی ماں نہیں، اسکی ماں کا نام رخسانہ ہے اور وہ لاڑکانہ کی رہائشی ہے۔  وہ مرضی سے عقیل کے گھر کام کررہی ہے۔

عدالت میں لڑکی کی اصل ماں بھی پیش ہوئی، جس پر عدالت نے پولیس کی تصدیق کے بعد بازیاب ہونے والی لڑکی کو ماں کے حوالے کردیا۔ عدالت نے ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن کو حکم دیا کہ وہ لڑکیوں کو فروخت کرنے کے معاملے کی مکمل انکوائری کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کریں۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer