( ملک اشف ) لاہور ہائیکورٹ میں لاہور، نارووال روڈ کی عدم تعمیر کیخلاف درخواست پر سماعت، ڈی جی نیب شہزاد سلیم عدالت پیش ہوئے، عدالت نے ڈی جی نیب سے سڑک کی تعمیر سے متعلق تفصیلی رپورٹ 29 ستمبر کو طلب کرلی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے شکر گڑھ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالتی طلبی پر ڈی جی نیب شہزاد سلیم عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ڈی جی نیب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس لئے بلوایا کہ انفارمیشن لینا چاہتا تھا، کہ کیا آپ کے ماتحت کوئی ایسا شعبہ ہے جو روڈ نارووال، شکرگڑھ کرتار پور روڈ کی تعمیر کے معیار کو دیکھ سکے؟ سڑک کی تعمیر کے کام کا لیبارٹری سے جائزہ لینا ہو تو کیا کوئی لیبارٹری ہے؟
ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے جواب دیا کہ متعلقہ ماہرین کی معاونت لے لیتے ہیں، عموما یو ای ٹی کی لیبارٹری سے رابطہ کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا کہ کچھ سنجیدہ الزامات ہیں، پہلا مسئلہ آیا اس کی ڈیزائننگ میں کہا گیا بارشی علاقہ ہے، سڑک بناتے وقت ضرورت کے مطابق ڈیزائن نہیں بنایا گیا۔ ریکوائرمنٹ کے مطابق ڈیزائن میں تیزی کی کوئی خاص وجہ تھی؟ سڑک کی تعمیر تھی اس وقت عین اصولوں کے مطابق بنی تھی؟
اگر بالکل ٹھیک بنی تھی تو ٹینڈر کے وقت علاقے کی موسمی صورتحال سے متعلق کو مد نظر رکھا گیا تھا یا نہیں۔ چیف جسٹس نے ڈی جی نیب کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہیں کل تک بار کی جانب سے درخواست مل جائے گی۔ ڈی جی نیب از خود بھی عدالتی کیس سے معلومات کے ذریعے انکوائری کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا چیف سیکرٹری پنجاب گزشتہ سماعت پر مجھے کچھ چیمبر میں بتانا چاہتے تھے، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ وہ رپورٹ ہم گزشتہ سماعت پر دے گئے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس روڈ ٹورازم فنڈز بھی ملے تھے؟ اگر ہمارے ملک میں ایسی یادگاریں موجود ہیں جو کسی مذہب کیلئے عقیدت کا درجہ رکھتی ہیں تو ہمیں انکو قانون کے مطابق تحفظ دینا چاہیے، اگر میں اپ کے سیکرٹری کو ان سڑکوں پر تین ہفتے سفر کرنے کا کہوں تو ڈاکٹر انکو 6 ہفتوں کا بیڈ ریسٹ لکھ دیں گے۔ جو لوگ بیرون ملک سے آتے ہیں کیا ہم انکو سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔
شکر گڑھ بار کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ لاہور سے نارووال جانے والی سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ مسلم لیگ کے دور میں لاہور نارووال روڈ کی توسیع کے منصوبے کا افتتاح کیا گیا تھا۔ عرصہ دراز سے لاہور نارووال روڈ کی توسیع کا منصوبہ التواء کا شکار ہے۔ استدعا ہے کہ لاہور تا نارووال سڑک کی تعمیر مکمل کرنے کا حکم دیا جائے۔