(سٹی42)خدا نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کہ وہ تمام مخلوقات سے افضل ہے اور وہ نعمتیں عطا فرمائیں جو کسی اور ذی روح کے حصے میں نہیں آئیں،خدا کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک نعمت دانت بھی ہیں جو خوراک کو اچھی طرح چبانے میں کام آتے تاکہ نظام انہظام ٹھیک رہے ، اس عمل میں داڑھوں کو بھی اہمیت حاصل ہے، حاض طور پر عقل داڑھ کو جس کے بارے کافی نظریات پائے جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انسان کے پیدا ہونے پر اس کے منہ میں دانت نہیں ہوتے،ماہرین اطفال کا کہنا ہے کہ دودھ کے دانت 6سے 10مہینے کی عمر میں نکلتے ہیں،جیسے جیسے زندگی کا سفر طے کرتا جاتا بتدریج دانتوں کے مکمل ہونے کا عمل پورا ہوجاتا ہے، بڑوں سے اکثر سننے میں آیا ہے کہ عقل داڑھ بالغ ہوکر نکلتی ہے اور اس کے نکلنے پر تکلیف کا سامنا بھی کرناپڑتا۔
اس کے بارے یہ بھی لوگ یہ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ عقل داڑھ نکلنے پر عقل آتی ہے، یہ بحث کوئی نئی نہیں کیونکہ تھرڈ مولرز کو 17 صدی سے عام طور پر ’ عقل داڑھ‘ کے نام سے ہی جانا جاتا ہے اور اب 21 ویں صدی میں بھی لوگ اسے عقل داڑھ ہی کہتے ہیں۔
دانتوں کے ماہرین کا کہناتھا کہ دانتوں کے آجانے کے بعد سب سے آخر میں عقل داڑھ نکلتی ہےاور یہ عمل اس حصے میں رونماں ہوتا جب 17 سے 25 سال کی عمر ہو، کیونکہ اس عمر میں انسان عاقل وبالغ،جوان ہوتا اور ابتدائی عمر کی نسبت زندگی کے اس حصے میں زیادہ علم وفہم رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تھرڈ مولر کو عام طور پر لوگ عقل داڑھ کہتے ہیں۔