ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

عمر شریف، ایک اورعہد تمام ہوا، ہنسنے ہنسانے والا چلا گیا

عمر شریف، ایک اورعہد تمام ہوا، ہنسنے ہنسانے والا چلا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک: وہ آیا ، اس نے دیکھا اور وہ چھا گیا، کسی اور کے لئے یہ سچ ہونہ ہو لیکن عمر شریف کے لئے یہ بالکل درست ہے ۔ وہ صرف اداکار ہی نہیں بلکہ مصنف، میزبان، فلم ساز، ہدایت کار، شاعر بھی تھے انہوں نے تین نسلوں کو اپنے فن سے محظوظ کیا ۔ پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ اداکار عمرشریف جنہوں نے اپنی حاضر جوابی اور مزاح نگاری سے ہر طبقہ ہائے فکر کے افراد کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا  رخصت ہوئے لیکن جب بھی کامیڈی اور تھیٹر کی بات ہوگی تو اس میں ان کا نام سرفہرست سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا۔
سٹینڈ اپ کامیڈی ،تھیٹر کا کومبی نیشن جب پاکستان میں ایجاد ہوا اور ویڈیو کیسٹس کے ذریعے دنیا بھر میں مقبول ہوا تو سب سے بڑا اداکار جو ابھر کے سامنے آیا وہ عمر شریف تھا۔تھیٹر سے مقبولیت حاصل کرنے اور اسے برقرار رکھنے والا عمرشریف کبھی بھی کسی اور میڈیم یا تحریری اسکرپٹ  کا محتاج نہیں رہا۔ایک اور عہد تمام ہوا ۔ ہنسنے اور ہنسانے والا چلا گیا۔


عمر شریف 19 اپریل 1955 کو کراچی کے معروف علاقے لیاقت آباد (لالو کھیت) میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابھی بچے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ ان کے والد پاکستان کے پہلے وزیرِاعظم صاحبزادہ لیاقت علی خان کے بہت اچھے دوست بھی تھے۔ یتیمی کے دکھ کو ہنسی میں چھپانا اس وقت سے سیکھ لیا تھااصل نام محمد عمر تھا۔ شطرنج کے بہت اچھے کھلاڑی نے  عمر ظریف کے نام سے 1974 میں اسٹیج پر اداکاری کے جوہر دکھانے کا آغاز کیا۔  بعد ازاں نام تبدیل کرکے عمر شریف رکھ لیا۔ 1980 کے بعد پاکستان کے اسٹیج ڈراموں میں صرف اور صرف عمر شریف  نے راج کیا۔ برجستہ  ڈائیلاگ حاضر جوابی اور زبردست اداکاری  نے شائقین  کو اپنا دیوانہ بنا رکھا تھا۔ ”بکرا قسطوں پہ“ ان کا مقبول ترین اسٹیج شو کہلاتا ہے، جس کے 5 پارٹ اسٹیج پر پیش کیے گئے اور ہر حصے میں عمر شریف کی اداکاری  لاجواب تھی۔

وہ پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت  سمیت دنیا بھر میں  جہاں  جہاں بھی اردو  (یا ہندی کہہ لیں  )  بولی اور سمجھی جاتی ہے میں یکساں مقبول تھے ۔ بھارت کے کئی  سپر اسٹار ان  کی نقل کرکے   ہٹ ہوئے۔ ملک میں تھیٹر زندہ تھا اور  ابھی ڈراما فحاشی ، لچر پن اور ننگے ڈانسز کی گھاٹ نہیں اترا تھا۔ عمر شریف کے مقبول اسٹیج ڈراموں میں  بڈھا گھر پہ ہے، دلہن میں لے کر جاؤں گا، سلام کراچی، انداز اپنا اپنا، میری بھی تو عید کرا دے، نئی امی پرانا ابا، یہ ہے نیا تماشا، یہ ہے نیا زمانہ، یس سر عید نو سر عید، عید تیرے نام، صمد بونڈ 007، لاہور سے لندن، انگور کھٹے ہیں، پٹرول پمپ، لوٹ سیل، ہاف پلیٹ، عمر شریف ان جنگل، چوہدری پلازہ اور دیگر شامل ہیں۔ 
عمر شریف پاکستان کی  مقبول فلموں میں شکیلہ قریشی کے ساتھ ان کی جوڑی کو خوب پسند کیا گیا۔ ان کی مقبول فلموں میں مسٹر 420، مسٹر چارلی، خاندان ۔مس ٹربل سم  جن میں انہوں نے ہدایت کاری بھی کی  جبکہ دیگر فلمیں جن میں وہ اداکارکے طور پر جلوہ گر ہوئے ۔سب سے بڑا رپیا، حساب، کندن، خاندان، لاٹ صاحب، مستانہ ماہی، ایکٹر، البیلا عاشق، بت شکن، ڈاٹر، مس فتنا، نہلادہلا، غنڈہ راج، چلتی کا نام گاڑی، ہتھکڑی اور پیدا گیر شامل ہیں۔ ٹی وی اسکرین پر آنے کے وہ کبھی بھی شائق نہیں تھے  تاہم 2009 میں وہ ایک نجی چینل پر مزاح سے بھرپور پروگرام ”دی شریف شو“ میں  جلوہ گر ہوئے۔ عمر شریف نے 3 شادیاں کیں، ان کی بیگمات کے نام دیبا عمر، شکیلہ قریشی اور زرین غزل ہیں، صرف پہلی بیگم سے ان کے 2 بیٹے ہیں، انہی سے ایک بیٹی تھی جن کا انتقال ہوچکا ہے۔ اس بیٹی کے انتقال کو انہوں نے دل پر لیا اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوئے ۔ عمر شریف زندگی کے آخری دنوں میں بہت بیمار رہے اور ان کی رحلت کے حوالے سے افواہوں کا بازار بھی گرم رہا۔

روحانیت اور دیگر موضوعات پر انہوں نے کچھ کتابیں بھی لکھیں۔شوکی خان، مستانہ، ببو برال، سکندر صنم، لیاقت سولجر اور بہت سے فنکارکے آخری لمحات بے چارگی بے بسی کی تصویر تھے اس لحاظ سے عمرشریف خوش قسمت رہے کہ ان کے چاہنے والوں نے انہیں بے چارگی و بے بسی کی انتہا کو نہیں پہنچنے دیا۔ اور ان کے بیرون ملک علاج کے لئے ائیر ایمبولینس کا انتظام کیا گیا۔ اداکارہ ریماخان کے شوہر ڈاکٹر طارق شہاب نے جارج واشنگٹن اسپتال میں ان کے علاج کا انتظام کررکھا تھا تاہم ان کی حالت بگڑنے پر جرمنی میں ڈاکٹرز نے ان کا علاج شروع کیا جہاں ایک دن انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رہنے کے بعد ان کی حالت بگڑگئی اور وہ آج بروز ہفتہ 2 اکتوبر2021 کو قضائے الہی سے انتقال کرگئے۔