(عظمت اعوان)ڈینگی مچھر کہاں سے آیا اورکون سا وائرس لایا ، تحقیق نہ ہوسکی ،ڈینگی وبا پھیلے چار ماہ گزر گئے لیکن صحت کے دونوں محکموں نے ریسرچ ہی نہ کروائی۔
تفصیلات کے مطابق ڈینگی وبا کے شہر کو لپیٹ میں لئے چار ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن تاحال ڈینگی وائرس کی کون سی قسم شہریوں کو متاثر کر رہی ہے، سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ ڈینگی مچھر پر سپرے کا اثر کیوں نہیں ہورہا ، مچھر ڈینگی وائرس کی کون سی قسم پھیلا رہا ہے؟ اس پر تحقیق کا عمل ہی شروع نہیں کیا جاسکا ہے ۔
اب بچے بھی ڈینگی مچھر سے محفوظ نہیں ڈینگی نے معصوم بچوں کو بھی اپنے نشانے پر رکھ لیا۔چلڈرن ہسپتال میں 8 ماہ کا بچہ بھی ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے زندگی کی بازی ہار گیا۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق 8 ماہ کا ننھا موسیٰ اسد ڈینگی کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔ڈینگی تشخیص ہونے کے 2 دن بعد ہی 8 ماہ کے بچے کی موت ہوگئی۔شہر میں موسیٰ اسد ڈینگی سے جاں بحق ہونے والا پہلا بچہ ہے۔
واضح رہے کہ ڈینگی پر تحقیق کو صحت کے دونوں محکموں نے یکسر نظر انداز کر رکھا ہے ،محکمہ پرائمری ہیلتھ کے پاس مچھروں پر تحقیق کیلئے ورالوجسٹ پہلے ہی موجود نہیں تھا ،اب ڈینگی ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ سے اینٹامالوجسٹ کو بھی نکال دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈینگی پر تحقیق نہ ہونے سے وبا کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کرنے میں دشواری کا سامنا ہے ۔