( وسیم احمد ) وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس بھی نظر انداز، ایکسپو فیلڈ ہسپتال کی ابترحالت برقرار، مریضوں کا ایک بار پھر احتجاج، کہتے ہیں کہ ناقص کوالٹی کا کھانا دیا جاتا ہے، ایسی صورتحال میں کورونا وائرس کی منفی رپورٹ آنا ممکن نہیں۔
تین روز قبل ایکسپو قرنطینہ سنٹر میں زیرعلاج مریضوں نے ناقص انتظامات پر احتجاجی مظاہرہ کیا، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر صحت اور سیکرٹری صحت سے رپورٹ طلب کی۔
وزیراعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہنا تھا کہ مریضوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے، فیلڈ ہسپتال میں متاثرہ مریضوں کو دیگرضروری سہولتیں ترجیحی بنیادوں پر دی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں بھی کوتاہی یا غفلت ہوئی ہے ذمہ داروں کا تعین کر کے کارروائی عمل میں لائی جائے۔ متاثرہ مریضوں کی مناسب دیکھ بھال متعلقہ محکمے کی ذمہ داری ہے، اس ضمن میں سستی برداشت نہیں کی جائے گی لیکن، کچھ بہتر نہ ہوسکا۔
ایکسپو قرنطینہ سنٹر میں زیرعلاج مریضوں کا کہنا ہے ڈاکٹرز اور نرسز کے بجائے سویپرز کے ذریعے سارا سسٹم چل رہا ہے۔ مریضوں کو ماسک، سینی ٹائزر نہیں مل رہے جبکہ کھانا ناقص ہے، صفائی اور بیڈ شیٹ بدلنے کے بھی عملہ پیسے لیتا ہے۔
مریضوں کے سیمپل گم ہوجانے کی شکایات عام ہیں جبکہ نجی لیب کے عملہ روز آکر 8 ہزار روپے فیس لے کر ٹیسٹ سیمپل لے کر جاتا ہے۔
مریض کہتے ہیں کہ ایکسپو قرنطینہ سنٹر میں صفائی کے ناقص ترین انتظامات ہیں، درجنوں مریض ایک ہی واش روم استعمال کرنے پر مجبورہیں، اگر حکومت سہولیات فراہم نہیں کرسکتی تو گھر بھیج دے۔
چند روز قبل دوبئی سے آنے والے مریض نے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی،ویڈیو میں ڈاکٹروں کے رویے اور ناقص کھانے کی شکایت کی گئی تھی۔
یاد رہے کورونا وائرس کے پیش نظر ایکسپو سینٹر میں ایک ہزار بستروں پر مشتمل خصوصی فیلڈ ہسپتال تیار کیا گیا ہے۔ مشترکہ کاوشوں سے صرف 9 دن میں ہزار بستروں کا ہسپتال بنایا گیا۔