کورونا کے مریضوں کے علاج پر جدید تحقیق سامنے آ گئی

کورونا کے مریضوں کے علاج پر جدید تحقیق سامنے آ گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(بسام سلطان)عالمگیر وباء کا شکار ہونے والے مریضوں کے علاج پر جدید تحقیق سامنے آئی جس سے اس مرض کو کم کیا جاسکتا ہے اورکورونا سے متاثرہ شخص کو سانس لینے میں بھی آسانی ہوسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق  کورونا کاشکار ہونے والےمریضوں کے علاج پر جدید تحقیق سامنےآئی۔ مریضوں کے لئے چھاتی کے بل لیٹنایا سونا سانس لینے میں آسان ثابت ہو سکتا ہے۔سنٹ جوزف ہسپتال کے ماہر پلمانالوجسٹ جیک سٹوارٹ نےتحقیق کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ مریضوں کو الٹا لٹانے سے سانس لینے میں آسانی پیدا ہوتی ہے، کورونا وائرس رسپائیریٹری بیماری ہے، سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے،انسان کے جسم کے پچھلے حصے میں زیادہ لنگ ٹیشوز ہوتے ہیں۔مریض کو الٹا لٹا دینے سے سانس کی فراہمی بہتر ہو سکتی ہے۔طریقہ علاج انفلوئنزا اور دیگر بیماریوں کے علاج میں کارآمد ہے۔

دنیا بھر میں تباہی مچانے والا کورونا  وائرس پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے، پولیس اہلکار، وارڈن، ڈاکٹرز، نرسز،  قیدی، بچے بڑے سب اس مہلک وبا سے متاثر ہورہے ہیں، پاکستان میں اب تک مہلک وائرس 408 افراد کی جانیں نگل چکا  اور   17 ہزار 699  افراد کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، کورونا سے سب سے زیادہ صوبہ پنجاب متاثر ہوا، جہاں کورونا وائرس سے 6ہزار854 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 115 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیاہے کہ  کورونا وائرس کا جلد خاتمہ ممکن نہیں، اس کی دوسری اور تیسری لہر بھی آ سکتی ہے۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ہینس کلوگ کا کہنا تھا کہ دنیا ابھی  کورونا سے نجات سے بہت دور ہے، جب تک ویکسین تیار نہیں ہو جاتی، اس وبا کا خاتمہ ممکن نہیں، ڈاکٹر ہینس کلوگ نے کہا کہ یورپ میں  کورونا کیسز میں کمی کے باوجود پورا خطہ اب بھی شدید خطرے میں ہے۔

چین کے صوبے ووہان سے جنم لینے والے  کورونا وائرس کی دنیا بھر میں تباہ کاریاں جاری ہیں، عالمی وبا  کورونا وائرس کے سبب دنیا بھر میں 2 لاکھ 34 ہزار سے  زائد افراد موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ 33 لاکھ 9 ہزار 49 افراد متاثر ہوگئے ہیں، 10 لاکھ 43 ہزار 48 سو سے زائد افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں،  کورونا سے سب سے زیادہ امریکہ متاثر ہوا، جہاں اب تک 63 ہزار 800 افراد لقمہ اجل بن چکے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer