کوئنز روڈ (عرفان ملک) حکومت کا بنایا گیا اینٹی قبضہ سیل خود ہی ناکارہ ہو کر رہ گیا، عام شہریوں کی درخواستیں ردی کی ٹوکریوں کی نذر ہو کر رہ گئیں۔
اینٹی قبضہ سیل میں ایکسائز ،ایل ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ پولیس اور اوورسیز کمیشن کے افسروں کو بھی شامل کیا گیا تھا، جس کا مقصد ایک ہی چھت کے نیچے شہریوں کی درخواستوں کا نمٹانا تھا تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس نکلے۔
5 ماہ کے دوران اینٹی قبضہ سیل کو276 درخواستیں قبضے کے حوالے سے موصول ہوئیں، جس میں صرف 20 ایسی درخواستوں پر عملدرآمد کروا کر قبضے واگزار کروائے گئے ۔جو سرکاری زمینوں پر کیے گئے تھے جبکہ عام شہریوں کی 256 درخواستوں پر تاحال کوئی عملدرآمد نہیں کروایا جا سکا۔
ریکارڈ کے مطابق اینٹی قبضہ سیل نے 67 کینال سے زائد صرف سرکاری اراضی کو واگزار کروایا۔
اینٹی قبضہ سیل کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ عام شہریوں کی درخواستوں میں قانونی پیچیدگیاں ہونے کی وجہ سے کیسز کو نمٹایا نہیں جا سکا تاہم انہیں جلد نمٹانے کی کوشش کی جائے گی۔