’’کورونا زیادہ جان لیوا نہیں رہا‘‘ سائنسدانوں نے سرجوڑ لئے

’’کورونا زیادہ جان لیوا نہیں رہا‘‘ سائنسدانوں نے سرجوڑ لئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی 42 : کورنا وائرس کیسا ہے؟ اس کی شدت کتنی ہے ؟ یہ کتنا خطرناک ہے؟ اس سے کیسا بچا جاسکتا ہے؟ اس کا علاج کیا ہے؟ ان تمام سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کیلئے دنیا بھر کے ماہرین لگے ہوئے ہیں،اب اٹلی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ کورونا وائرس اب اتنا جان لیوا نہیں رہا جتنا وبا کے آغاز پر تھا۔


 عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق  میلان کے سان ریفائیلی ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر البرٹو زینگریلو نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا   کہ حقیقت تو یہ ہے کہ طبی لحاظ سے یہ وائرس اب اٹلی میں موجود نہیں،گزشتہ 10 دن کے دوران سواب ٹیسٹوں میں جو وائرل لوڈ دیکھا گیا وہ ایک یا دو ماہ قبل کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔


انہوں نے حکومت پر لاک ڈاؤن کی پابندیاں اٹھانے کے عمل کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وائرس کی دوسری لہر کی خبریں اٹلی میں غیرضروری خوف پھیلانے کی وجہ بن رہی ہیں۔ اٹلی کے شہر جینوا کے سان مارٹینو ہاسپٹل میں وبائی امراض کے ہسپتال سربراہ میٹیو باسیٹی نے بھی ڈاکٹر البرٹو کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس اب اتنا جان لیوا نہیں رہا جتنا پہلے تھا۔


اس وائرس کی جو طاقت دو ماہ پہلے تھی وہ آج بہت کم رہ گئی ہے، یہ واضح ہے کہ آج یہ بیماری پہلے سے مختلف ہے۔ اٹلی کی وزیر صحت ساندرا زمپا کا کہنا ہے کہ ان ڈاکٹروں کے دعوے کے حوالے سے شواہد ناکافی ہیں۔ہ شہری سماجی دوری کی ہدایات پر عمل جاری رکھیں۔اس خیال کی حمایت کے لیے سائنسی شواہد اب تک سامنے نہیں آئے وائرس اب غائب ہوچکا ہے۔اس دعوے کی سائنسی تصدیق پر عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ   کورونا وائرس نے دنیا کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے ،وائرس اپنی تباہ کاریاں روکنے  کا نام نہیں لے رہا۔اب تک63 لاکھ  سے زائد کیس ہوچکے ہیں،مرنیوالوں کی تعداد  تین لاکھ  77 ہزار سے زیادہ  ہوچکی ہے،جبکہ29لاکھ کے لگ بھگ صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔تمام ممالک نے  کورونا وائرس  کا پھیلائو روکنے کیلئے مختلف بندشیں لگا رکھی ہیں، فضائی آپریشن بند ہیں تو پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہیں چل رہی ۔اب آہستہ آہستہ     لاک ڈائون میں نرمی کی جارہی ہے،لیکن  کچھ ممالک میں صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے،اس ابتر صورتحال کے پیش نظر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer