(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس پرائیویٹ ہوٹل میں کرانے کے خلاف درخواست پر فریقین سے جواب طلب کر لیا، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ اگر درخواست میں گورنر کے اختیارات منتقلی کا نکتہ ثابت نہ ہوا تو 5 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ درخواست مسترد کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے خاتون شہری انجم حمید کی درخواست پر سماعت کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اسمبلی کا اجلاس پرائیویٹ ہوٹل میں کروانے کا نوٹیفکیشن آپ کی درخواست میں لف ہے؟ رولز آف بزنس میں کیا کہا گیا ہے کہ اسمبلی اجلاس کہاں ہونا ہے؟ وکیل بولا رولز آف بزنس میں کوئی جگہ مخصوص نہیں کی گئی، جگہ مخصوص کرنے کا فیصلہ گورنر پنجاب کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے، اجلاس غیر سرکاری جگہ پر بلا کر حب الوطنی کو توڑا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ صوبائی اسمبلی کے ممبران کی وفاداری پر بہت بڑا الزام لگا رہے ہیں، مجھے قانون بتائیں کہ کیسے پنجاب اسمبلی کا اجلاس فلاں جگہ پر نہیں ہوسکتا، میڈیا سکورنگ کے لئے درخواست دائر نہ کریں، جس پر وکیل نے کہا کہ سرکاری عمارات کی موجودگی میں پرائیویٹ ہوٹل میں اجلاس بلانا عوام کے پیسے کا ضیاع ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک عبدالعزیز نے بتایا کہ گورنر پنجاب نے سپیکر کو اجازت دی کہ وہ جو جگہ مناسب سمجھیں اجلاس منعقد کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا گورنر اختیارات آگے منتقل کر سکتے ہیں؟ ہو سکتا ہے سپیکر اجلاس اپنے گھر بلا لیں اور کچھ لوگ ان کے گھر آنا پسند نہ کریں۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ملک اویس خالد ایڈووکیٹ کو عدالتی معاون مقرر اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ درخواست گزار نے ہوٹل میں ہونے والے اجلاس کے اقدام کو کالعدم قرار دینے اور اخراجات کی تفصیلات طلب کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔