الیکشن لڑنے کے لئےجو اہلیت بیان کی گئی ، قائد اعظم ہوتے وہ بھی نااہل ہو جاتے، چیف جسٹس

 الیکشن لڑنے کے لئےجو اہلیت بیان کی گئی ، قائد اعظم ہوتے وہ بھی نااہل ہو جاتے، چیف جسٹس
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک :  سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران  چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن لڑنے کے لئے جو اہلیت بیان کی گئی ، قائد اعظم ہوتے وہ بھی نااہل ہو جاتے۔ 
 آرٹیکل 62 اور 63  کے تحت  تاحیات نااہلی کیس کی  اوپن سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ صادق اور امین کے الفاظ کوئی مسلمان اپنے لئے بولنے کا تصور نہیں کر سکتا، بڑے بڑے علما روز آخرت کے حساب سے ڈرتے رہے،اگر میں کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتا اور کوئی کہتا کہ یہ اچھے کردار کے حامل نہیں ہیں تو میں تو چیلنج نہیں کروں گا، اچھے کردار کے بارے میں وہ ججز فیصلہ کریں گے جو خود انسان ہیں؟ ۔

 جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ کافیصلہ ختم کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی؟کیا آئین میں جو لکھا ہے قانون سازی سے تبدیل کیا جا سکتا ، کیا ذیلی آئینی قانون سازی سے آئین میں ردوبدل ممکن ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن ایکٹ بھی تو لاگو ہوچکا اور اسکو چیلنج بھی نہیں کیا گیا، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جب تک عدالتی فیصلے موجود ہیں تاحیات نااہلی کی ڈیکلریشن اپنی جگہ قائم ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 62میں نااہلی کی مدت درج نہیں بلکہ یہ صرف عدالت نے دی، ہم تو گناہ گار ہیں اور اللہ تعالی سے معافی مانگتے ہیں۔