ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امن و امان کے لئے الیکشن کچھ دن آگے کر دینے میں کوئی مضائقہ نہیں، مولانا فضل الرحمان

Molana Fazalur Rahman, Dera Ismael Khan, Law and order situation in KPK, Terrorist attacks, Security issue, election2024, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے 8 فروری کے انتخابات کو کچھ دن کے لئے موخر کرنے کی تجویز دے دی۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ دو صوبوں کو امن و امان کے حوالے سے لیول پلئینگ فیلڈ دیا جائے، اس کے لئے اگر الیکشن کچھ دن آگے چلے جاتے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ 

ڈیرہ اسماعیل خان میں سابق ایم پی اے آغاز خان گنڈہ پور کے جمعیت علمائے اسلام میں شامل ہونے کے موقع پر نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پرامن ماحول کے لئے اگر الیکشن کچھ دن آگے جاتے ہیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔ انتخابات نہیں ہوسکیں گے، الیکشن کمیشن ہماری درخواست پر غور کرے۔

آغاز خان گنڈاپور کی جمعیت میں شمولیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اب وہ جمعیت کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔ انکی شمولیت علاقہ کی پسماندگی کے خاتمہ کے لئے کردار ادا کرے گی۔ ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں 
آغاز خان گنڈہ پور ہمارا مولانا کے خاندان سے دادا سردار عنایت اللہ گنڈاپور کے دور سے تعلق ہے ہمارے خاندان نے حالات کو دیکھ کر جمعیت علمائے اسلام میں ہمیشہ کے لیئے شمولیت کا فیصلہ کیا۔ ہر مشکل گھڑی میں مولانا فضل الرحمان نے ہمارے خاندان، میرے والد سردار اکرام خان گنڈہ پور کا ساتھ دیا ۔ میں یہ سیٹ جیت کر جمعیت علمائے اسلام کو گفٹ دوں گا۔ ہم پورا خیبر پختونخوا کلین سویپ کریں گے۔

بلوچستان اور پختونخواہ کے حالات خراب ہیں، انتخابی مہم کیسے چلے گی

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئےمولانا فضل الرحمان نے کہا  کہ  خیبر پختونخوا اور بلوچستان دونوں کے حالات خراب ہیں باجوڑ ٹانک اور دیگر اضلاع میں حالات سب کے سامنے ہیں، حملے ہورہے ہیں۔ ایسی صورت میں الیکشن مہم کیسے چلے گی۔ جو کچھ ہوا ہے حالات کا تجزیہ نہیں کیا گیا۔ 
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ صرف ایک پارٹی کی بات نہیں، دو صوبوں کو بھی یکساں پرامن ماحول فراہم کیا جائے۔  ہم الیکشن چاہتے ہیں۔ یہ آئینی تقاضا ہے مگر پرامن ماحول بھی فراہم کیا جائے۔ سیکورٹی سے عوام اور تاجروں کو بھی تو پریشانی ہوتی ہے۔ 

سیکورٹی ہمیں تو فراہم کی جاتی ہے مگر ہر امیدوار کو تو   سکیورٹی میسر نہیں ہے۔ 

ڈیرہ اسمعیل خان میں اپنے قافلہ پر فائرنگ کی خبروں کے متعلق وضاحت کرتے ہوئےانہوں نےکہا کہ وہ گزشتہ روز گھر پر تھے، لیکن گولیاں ان کی گاڑی پر لگی ہیں،  فائرنگ کا واقعہ امن و امان سے متعلق سوال اٹھا رہا ہے، ٹانک میں بھی جے یو آئی کی قیادت پر حملے ہوئے ہیں، ہم کہتے رہے ہیں کہ کے پی اور بلوچستان میں امن و امان متاثر ہے، الیکشن کمشنر خود کہتے ہیں کہ دو صوبوں میں صورتحال خراب ہے لیکن حل کیا ہے کہتے ہیں دعاگو ہوں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جب میں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی تو بعد میں تھریٹ لیٹر آ گیا۔ دوسری جماعتوں کے امیدوار بھی اس سیکورٹی کے حوالے سے پریشان ہیں۔ اگر کسی بھی وجہ سے ٹرن آؤٹ کم ہوا تو یہ دھاندلی کا امکان پیدا کرے گا۔ پرامن ماحول کے لئے اگر الیکشن کچھ دن آگے جاتے ہیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔

مولانا کا کہنا تھا کہ ملک میں چار سال تک معیشت تباہ ہوئی۔ ہم نے گزشتہ پندرہ ماہ میں ملک کو دیوالیہ پن سے نکالا۔ آج عالمی برادری اور دوست ممالک کہتے ہیں کہ اگر سابقہ لاڈلے ہی لانے ہیں تو ہم پھر پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری ضائع نہیں کرنا چاہتے ۔ قانونی کارروائی میں عمران کے مخالفین اگر سزاوں کےمستحق بنتے ہیں تو وہ خود کیوں بالا ہے وہ پاکستان کے دفاع اور بقاء و سالمیت کے لئے خطرہ ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر وہاں سے دورہ کی دعوت آئی ہے۔ ملک میں انتخابی ماحول کی وجہ سے دورہ افغانستان فوری نہ کرسکا،  اگلے ہفتہ افغانستان کا دورہ متوقع ہے۔  ہمارا ان سے ثقافت، کلچر ،محبت، اسلامی تعلق برابر کا ہے۔ ہم ایک ہیں۔  بداعتمادی کا تعلق ختم ہونا چاہیئے ۔ 

کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کاغذات صرف پی ٹی آئی کے مسترد نہیں ہوئے متعدد امیدواروں کے مسترد ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے مسئلہ کا ہمیں ادراک ہے۔ ہر فورم پر اسکے حل کے لئے متحرک ہیں۔ ہم انتخابات کے بعد پورے ملک کو لوڈ شیڈنگ فری کریں گے۔