سٹی 42 : وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن سے ثبوت مانگ لئے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں اداروں کے اندرمداخلت نہیں کرتا ، میں نے رانا ثنا اللہ پر کیس نہیں بنایا۔اے این ایف ابھی بھی کہہ رہی ہے وہ ٹھیک ہے،ابھی عدالت میں کیس ہے۔
ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ میں نے 10 سال پہلے کہا تھا ،پھر حکومت میں آیا تو کہا تھا کہ یہ سب اکٹھے ہوجائیں گے،یہ اکٹھے ہیں کہ میں ان کے کرپشن کے سارے کیس ختم کردوں،ساری گیم این آر او کی ہے،پہلے دن سے زور لگایا ہوا ہے کہ مجھ پر اتنا پریشر ڈالیں مجھے بلیک میل کریں ،اکانومی بھی ٹھیک نہیں تھی،پھر کویڈ آگیا،فیٹف بھی آگیا،کہیں نہ کہیں یہ گھٹنے ٹیکے ،کہتے تھے ہم آپ کو بڑے آرام سے چلنے دینگے ۔اگر ان کے کیسز ختم کردوں۔
اپوزیشن کی ساری سیاست ہے حکومت میں آکر مال بنائو ،میں ساروں کو جانتا ہوں یہ پہلے کیا تھے اور آج سب اربوں پتی بن چکے ہیں،ان کا اقتدار میں آنے کا مقصد پیسہ بنانا ہےجو مرضی کریں، اجلاس کریں،جلسے کریں ،میں ان کو این آر او نہیں دینے لگا۔جھوٹ کی بھی انتہا ہوتی ہے،پہلے منہ سے کہہ رہے تھے پھر لکھ کے دے دیا ،انہوں نے نیب کے 34 کلوزز بنائے،دیکھا کہ کون کہاں بچتا ہے، نواز شریف کہا ں بچتا ہے،پی ڈی ایم کہاں بچتی ہے،زرداری کہاں بچتا ہے،فیصلہ کرلیں کہ میں پتلا ہوں یا نہیں ۔اگر پتلا ہوں تو مان لینا چاہئے،فیصلہ کرلیں ایک طرف کہتے ہیں میں فاشسٹ ہوں دوسری طرف کہتے ہیں میں کٹھ پتلی ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے پاکستانی فوج پاکستان کی فوج ہے، فوج کے اوپر ایک ایسی حکومت آئی ہے جس کے فوج سے اچھے تعلقات ہیں۔اس سے پہلے سول ملٹری ریلشن شپ نہیں آئی ، فوج کو پتا ہے عمران خان یہاں سے پیسے چوری کرکے پراپرٹیز نہیں بنا رہا ہے،ان کوپتا ہے صبح سے شام تک ایک چھٹی لئے بغیر کام کرتا ہے،نہ ہی اس نے اپنی فیکٹریاں بنانی شروع کی ہیں،نہ کوئی وہ بزنس کررہا ہے،ان کو پتا ہے یہ پاکستان کیلئے کام کررہا ہے، فوج ہر ایسے وزیر اعظم کے ساتھ کھڑی ہوگی، فوج چاہتی پاکستان تگڑا ہو،مضبوط ہو،ایک مقروض ملک کی فارن پالیسی آزاد نہیں ہوتی ،ملک ہی آزاد نہیں رہ جاتا ۔
فوج چاہتی ہے ملک میں ایسی حکومت آئے جو پیٹریاٹک ہو،جس کا جینا مرنا پاکستان میں ہو،میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے تو بالکل مختلف فیصلوں کروں گا، نواز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان پر تھوڑ ا سا پریشر پڑا اور سارے باہر بھاگ جاتے ہیں،پہلے مشرف سے معاہدہ کرکے بھاگے ،اب کہا کہ میں مررہا ہوں ہم نے جانے دیا۔
ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس بات پر دنگ ہوگیا ہوں کہ کہا جاتا ہے فوج میرے ساتھ کھڑی ہے، فوج پاکستان کا ایک ادارہ ہے،سٹیٹ کا ادارہ ہے،میں اس سٹیٹ کا الیکٹڈ پرائم منسٹر ہوں۔ فوج وہ کرے گی جس کا وہ ادارہ ہے،جس طرح بیوروکریسی کو کرنا چاہئے،جس طرح باقی اداروں کو کرنا چاہئے۔آئین کے مطابق فوج اس کا ادارہ ہے،میں نے کیا فوج کو جوڑنا ہے،کہا جاتا ہے اپنے ساتھ جو ڑ لیا۔ فوج تو ہی ہمارا ادارہ۔جب پوچھا گیا کہ میں فوج کا پتلا ہوں،میرا سمپل جواب تھا کہ مجھے بتائیں کہ میں کونسی منشور کی چیز مختلف کررہا ہوں۔جو میں نے وعدے کیے وہ کررہا ہوں،مجھے تو فوج کہیں نہیں کہہ رہی کہ یہ نہ کرو،میری فارن پالیسی بھی وہی ہے،میرے منشور کے ساتھ کھڑے ہیں،پرابلم یہ ہے کہ یہ پھنس گئے ہیں کہ ان کے پاس وہ پرائم منسٹر آگیا ہے جو این آر او نہیں دینے والا۔ اپوزیشن ثبوت دے کہ فوج کس طرح مجھے بیک کررہی ہے۔
یورپی یونین کی لیب نے ایکسپوز کیا،یورپ نے کیا ہم نے نہیں کیا،اس سے پتاچلتا ہے کہ عمران خان اور پاکستانی فوج کیخلاف کمپین چلی ہوئی ہے،اس کمپین کا حصہ پی ڈی ایم والے بنے ہوئے ہیں،میرا کام اپنی فوج اور آرمی چیف کو پروٹیکٹ کرنا ہے،یہ ہماری فوج ہے،پوچھ لیں کہ ان کی وجہ سے بیٹھے ہوئے ہیں،مجھے تو کوئی ایوی ڈنس دیں۔کس طرح فوج ہماری بیک کررہی ہے، فوج نے کووڈمیں ہمیں بیک کیا، کراچی میں سیلاب آیا انہوں نے بہترین کام کیا،ٹڈی کا جب معاملہ آیا تب فوج نے کام کیا ،پوری دنیا میں ایسا ہوتا ہے ملک اکٹھا ہوتا ہے، فوج گورنمنٹ سے علیحدہ ہے؟ یہ آج کچھ کہیں گے،کل کچھ کہیں گے،انہوں نے تو کہتے ہی رہنا ہے،ان کی چوری کو معاف نہیں کروں گا۔