(ویب ڈیسک ) اسرائیلی فوج کی غزہ میں بدترین جارحیت کا سلسلہ جاری ہے ، 24گھنٹے میں مزید 118 فلسطینی شہید ہوگئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کے حملوں کے نتیجے میں فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 27 ہزار اور زخمیوں کی تعداد 66 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے مرکزی علاقوں کے بعد سرحدی علاقے رفح کی جانب پیش قدمی شروع کر دی۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ زمینی کارروائی کے لیے ہمارا اگلا ٹارگٹ رفح کا علاقہ ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "حماس کے خلاف جنگ جیتنے کرنے کے لیے ہمیں رفح پہنچنا لازمی ہے۔"
قبل ازیں اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ اسرائیلی فورسز نے 4 ماہ سے جاری جنگ کے دوران جنوبی غزہ کی پٹی میں شہر خان یونس میں حماس کی بٹالین کو ختم کر دیا ہے، اور یہ بھی دعوی کیا کہ اسرائیل نے 10ہزار فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک اور اتنی ہی تعداد میں زخمی کیا ہے۔
دوسری جانب، خان یونس میں العمل ہسپتال میں آکسیجن کی قلت کے نتیجے میں مریضوں کی زندگیوں کوشدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق نصر ہسپتال، جو اس وقت جنوبی غزہ میں کام کرنے والا سب سے بڑا ہسپتال ہے، ایک ایسے علاقے میں واقع ہے جہاں اسرائیلی فوج اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان شدید لڑائی ہو رہی ہے، اس سے مریضوں یا ایمبولینسوں کا یہاں سے گزرنا انتہائی دشوار ہو جاتا ہے۔
علاوہ ازیں زیادہ تر ہسپتالوں نے مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ دیا ہے یا سخت حالات میں کام کر رہے ہیں، ادویات اور آلات کی کمی ہے، اور شدید زخمیوں اور بے گھر لوگوں کی مسلسل آمد کا سامنا ہے جو خالی عمارتوں میں پناہ لے رہے ہیں۔
ادھر، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے ایک بارپھر امداد فراہم کرنے کی اپیل کر دی ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی ضروریات کا نظام تباہ ہو گیا ہے، ہر فرد بھوک کا شکار ہے، مزید کہنا تھا کہ غزہ میں فوری اور مستقل امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔